Translate
Wednesday, July 5, 2023
موسیقی جسم کی روحانی غذا ہے
Friday, April 21, 2023
جگر کے مسائل
جگر کیا ہے؟
جگر پسلیوں کے پیچھے داہنی جانب واقع ہوتا ہے اس کا رنگ سرخی مائل بھورا ہوتا ہے۔ یہ اپنی شیپ میں بے ترتیب ہوتا ہے، اس کی لمبائی تقریبا" 6 انچ ہوتی ہے۔ وزن 1.5 کلوگرام ہوتا ہے۔ وزن اور جسامت کے اعتبار سے جگر جسم کے اندر موجود سب سے بڑا عضو ہے۔
جگر خان کی دو بڑی نالیوں سے جڑا ہوتا ہے۔ ایک نالی نظام انہضام سے حاصل شدہ خون جگر میں لاتی ہے جبکہ دوسری نالی جگر سے صاف خون لے کر جاتی ہے۔
جگر جسم میں موجود دوسرے اعضا کیساتھ مل کر لگ بھگ 500 افعال سرانجام دیتا ہے،
جگر ہارمونز بناتا ہے
سٹور ہاوس ہونے کیساتھ ڈی ٹوکسیفکیشن پلانٹ ہے، جو جسم سے فالتو اشیا کو خارج کرتا ہے
جگر ٹشوز سے بنا ہوا ایک پیچیدہ ترین عضو ہے، فی الوقت انسان اس کا متبادل مصنوعی آلہ نہیں بنا سکا ہے۔
جگر جسم میں استعمال ہونے والی آکسیجن کا لگ بھگ 20٪ حصہ استعمال کرتا ہے۔
جگر جسم کا واحد اندرونی اعضا ہے جو کٹ جائے تو دوباہ اگ آنے کی صلاحیت رکھتا ہے:
یونانی افسانوں کیمطابق زیوس (یونانی متھ کیمطابق زیوس سب سے بڑا خدا ہے اور سب خداوں کو خدا بھی ہے، زیوس آسمانوں، بجلی اور طوفانوں کا دیوتا ہے اور اپنی آسمانی بجلی کی طاقت سے ہی زیوس نے اپنے باپ کرونس اور اس کے اژدھے کو شکست دی) نے انسانوں کو آگ مہیا کرنے پر پرومیتھیس (یونانی متھ کیمطابق پرومیتھیس بنی نوع انسان کی مدد کرنیوالا دیوتا ہے، پرومیتھیس نے اولمپین دیوتاؤں سے آگ چرا کر اور اسے ٹیکنالوجی، علم اور تہذیب کی شکل میں انسانیت کو دیا، ایک اور متھ کیمطابق پرومیتھیس نے انسان کو مٹی سے بنایا) کو سزا دی۔ اور پرومیتھیس کو زنجیروں میں جکڑا کر ایک چیل کو اس کا جِگر (قدیم یونانی متھ میں جگر کو انسانی جذبات کا مرکز سمجھا جاتا تھا) چبانے پر مامور کر دیا۔ ہر دن چیل پرومیتھیس کے جِگر کو کھاتی مگر رات میں پرومیتھیس کا جِگر دوبارہ واپس اپنی اصل شکل میں آجاتا۔ برسوں بعد یونانی ہیرو ہرکولیس نے زیوس کی اجازت سے چیل کو مار ڈالا اور پرومیتھیس کو اس عذاب سے نجات دلائی۔
یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ تب تک تو طب کو خبر نہیں تھی کہ جگر دوبارہ اگ سکنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور یہ بات یونانی افسانوں میں کہاں سے آئی؟
جگر ٹرانسپلانٹ کے لیے جگر کا کچھ حصہ ڈونر کے جگر سے لے کر مریض میں ٹرانسپلانٹ کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کیمطابق لوگوں کو جگر کا کچھ حصہ عطیہ کرنے سے ڈرنا نہیں چاہیے، کیونکہ جگر میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ یہ دوبارہ اگ کر اپنی اصلی حالت میں واپس آ جاتا ہے، بالکل جیسے ہمارے سر کے بال۔ حتی کہ اگر جگر کا 90٪ حصہ کاٹ دیا جائے تو بھی یہ دوبارہ اپنی اصلی حالت تک اگ آتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ڈونر کے جگر کا وزن 1.5 کلوگرام ہو اور وہ آدھا یعنی 750 گرام جگر کا ٹکڑا عطیہ کر دے تو اس کا جگر دوبارہ بڑھ کر 1.5 کلو گرام ہو جائے گا. ایک شخص اپنے جگر کا 60٪ حصہ تک عطیہ کر سکتا ہے۔ ڈاکٹروں کیمطابق جگر ٹرانسپلانٹ کی کامیابی کی شرح (اگر وقت پر کیا جائے تو) 90 سے 95٪ تک ہے۔ جو کہ بہت ہی بڑھیا ہے۔
ہیپاٹائٹس کو اردو میں یرقان کہتے ہیں۔
ہیپاٹائٹس جگر کی سوزش ہے۔ اس سے جگر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ جگر جسم میں دراصل فلٹر کی طرح کام کرتا ہے، کھانا معدے سے آنتوں میں جذب ہو کر جگر میں جاتا ہے جہاں اس کی صفائی کی جاتی ہے، صاف خون دل کو منتقل کردیا جاتا ہے جبکہ گندگی گردوں کے ذریعے چھوٹے پیشاب کے رستے نکال دی جاتی ہے، یہاں اگر جگر صحیح طرح صفائی کا عمل سرانجام نہیں دے رہا ہو گا تو صاف خون جسم کو مہیا ہونا کم تر ہوتا جائے گا، جگر کو جسم کا پاور ہاوس کہا جاتا ہے، یہ کھانے کو توانائی میں بدل کر جسم کو پاور مہیا کرتا ہے لیکن اس میں نقص جسم میں پاور کی کمی بن جائے گی۔
ہاروی جے آلٹر، مائیکل ہیوٹن اور چار لس ایم رائس کو مشترکہ طور پر خون سے پیدا ہونے والے ہیپاٹائٹس جو کہ عالمی صحت کا ایک بڑا مسئلہ ہے کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے پر نوبل انعام دیا گیا، |
https://youtu.be/oI-M8T-UsNo
جگر کے لیے مفید غذائیں
لہسن
اسے ایک سپر فوڈ سمجھا جاتا ہے کیونکہ لہسن میں ایلیسن ہوتا ہے، جو پھیپھڑوں اور جگر کو آلودگی اور زہریلے مادوں سے ہونے والے نقصان سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ہلدی
اپنی طبی خصوصیات کی وجہ سے مشہور، ہلدی میں کرکومین نامی ایک فعال مرکب ہوتا ہے، جس میں سوزش اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات ہوتی ہیں جو پھیپھڑوں اور جگر کی صحت کو مزید فائدہ پہنچاتی ہیں۔
حوالہ جات:
کیا شراب نوشی نہ کرنے والوں میں بھی جگر کی بیماری بڑھ رہی ہے؟
Sunday, June 26, 2022
چائے یا لسی؟
Saturday, February 13, 2021
Yoga in urdu
یوگا!!!
3. تیسرا ہے آسن، جسم کی ایسی پوزیشن اختیار کرنا جو آپ کے جسم اور دماغ دونوں کو سکون دے،
4. پرانا یام، سانس لینے کا طریقہ جس سے جسم اور دماغ کو سکون اور تازہ ہوا میسر ہو۔ گوتم بدھ آسن لگائے آنکھیں موند کر مخصوص انداز میں سانس لیتے اور چھوڑتے جس سے ان کی سوچنے صلاحیت دوچند ہوتی اور تخیل کی گہرائی بڑھ جاتی۔
6. فوکس کرنا، اپنی سوچ اپنے ذہن کو کسی نقطہ پر مرتکز کرنا، جیسا کہ مراقبہ، باطل خیالات کو جھٹک کر اپنے اصل خیال پر ٹارگٹ کرنا، اس سے آپ کو اپنے شریر پر اور اپنے دماغ پر کنٹرول حاصل ہوتا ہے،
7. دھیان، یہ دراصل مراقبہ کی اگلی سٹیج ہے، درست فوکس اور مکمل ارتکاز سے ہم دنیا سے آگے مراقبے کی دنیا میں اتر جاتے ہیں، ایسا کرنیوالے شخص کو محسوس ہوتا ہے جیسے کسی طاقت نے اس کو اپنی تحویل میں لے لیا ہو، ماہرین کیمطابق مراقبہ واقع ہوتا ہے،
8. سمادھی، یہ یوگا کا آخری انت ہے، یہ دراصل یوگا کی معراج ہے، انسان ٹائم اینڈ سپیس سے آزاد ہو جاتا ہے، وہ اپنے خدا کے بہت قریب ہوجاتا ہے، بدھ نے اسے ہی نروانا کہا ہے،
Monday, January 4, 2021
ورزش کریں زندگی بڑھایں
جانداروں کے لیے ورزش کی اہمیت
ورزش کے فوائد
کوبرا سٹائل ورزش کے فائدے
ورزش کے سائیڈ ایفیکٹ
Tuesday, July 7, 2020
High Blood Pressure Treatment in Urdu
خون کی گردش انفیکشن سے لڑنے، جسم کے ہر حصے میں آکسیجن پہنچانے، دماغ کی بہتر صحت تک آپ کی مجموعی صحت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
بلڈ پریشر کیا ہوتا ہے؟
ہمارا دل
ایک چھوٹا مگر طاقت وَر پمپ ہے جو ایک منٹ
میں جسم کی رگوں میں پانچ لیٹر خون پمپ کرتا ہے۔ دل جب سکڑتا ہے
تو اس وقت یہ خون کو اپنے سکڑنے کے دباو سے زور سے رگوں میں دھکیلتا ہے اس کو انقباضی فشار خون یا سسٹولک
پریشر Systolic blood
pressureکہتے ہیں جس کو اوپری نمبرز سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ اور جب دل
نارمل حالت میں آتا ہے تو اسے انبساطی یا ڈائسٹولک پریشر Diastolic blood pressure کہتے ہیں
اس کو نیچے والے نمبر سے ظاہر کرتے ہیں۔ اگر بلڈ پریشر کی ریڈنگ 140 / 80 ہو تو اس
کا مطلب ہوگا کہ سسٹولک پریشر 140 اور ڈائسٹولک پریشر 80 ہے
ہائی بلڈ پریشر کا تعارف
ہائی بلڈ
پریشر کو انسان کا خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے
ہر سال 17 مئی کو
بلڈ پریشر کا عالمی دن منایا جاتا ہے
ایک سروے
کے مطابق تقریبا 52 فیصد پاکستانی آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور 42 فیصد
لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں
دن بھر
ہمارے مختلف کاموں کے دوران ہمارا بلڈ پریشر بھی تبدیل ہوتا رہتا ہے
جب بلڈ
پریشر تیزی سے اوپر جاتا ہے اور ریڈنگ 180/120 سے زیادہ ہوجائے تو اسے ہائپر
ٹینسیو بحران کہا جاتا ہے
ویسے تو
بلڈ پریشر کسی بھی عمر میں بڑھ سکتا ہے مگر اس کا خطرہ 40 سال کے بعد تیزی سے
بڑھنا شروع ہوجاتا ہے
ہائی بلڈ پریشر کی علامات
بیشتر
لوگوں میں ہائپرٹینشن کی کوئی خاص علامات ظاہر نہیں ہوتیں، لہٰذا وہ اس مرض سے بے
خبر رہ کر زندگی گزارتے رہتے ہیں۔ بہ ظاہر ہر لحاظ سے صحت مند اور فٹ دکھائی دینے
والے افراد بھی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوسکتے ہیں، مگر وہ اس بات سے لاعلم ہوتے
ہیں۔ بہرحال شدید صورت میں ہائی بلڈ پریشر کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ان علامات میں
ناک سے خون آنا، سردرد، بے خوابی، ذہنی پریشانی اور الجھن، اور سانس کے مسائل
شامل ہیں
شدت کا سردرد، چکر آنا، زمین گھومتی ہوئی محسوس
ہونا، مزاج میں چڑچڑاپن، بات بات پر غصہ آنا، بعض
اوقات غصے کی شدت سے بلڈ پریشر بہت ہائی ہو جانے کے باعث دماغ کی شریانیں پھٹ جاتی
ہیں، جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے، بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے یا غنودگی چھائی رہتی
ہے، جسم میں درد اور کھنچاؤ سا بھی محسوس ہوتا ہے
ہائی بلڈ پریشر کی ممکنہ وجوہات
عمر میں اضافے کے ساتھ جسم کے مختلف حصوں میں خون پہنچانے والی رگوں کی لچک کم ہوجاتی ہے، بہ الفاظ دیگر یہ قدرے سخت ہوجاتی ہیں اور پھر ان میں سے خون کو گزارنے کے لیے زیادہ قوت درکار ہوتی ہے جس کے لیے دل کو زیادہ زور لگانا پڑتا ہے جو ہائی بلڈ پریشر کہلاتا ہے 10 فی صد معاملات میں ہائپرٹینشن کا کوئی نہ کوئی طبی سبب ضرور ہوتا ہے۔ اسے ثانوی ہائپرٹینشن کہا جاتا ہے۔ ہائپرٹینشن لاحق ہونے کی طبی وجوہات میں گردے کے امراض، گردوں کو خون کی رسد میں رکاوٹ، حد سے زیادہ شراب نوشی، اور کچھ ہارمون کے مسائل ہوتے ہیں جو گردوں کو متأثر کرتے ہیں۔ یعنی ہائپرٹینشن کا بلاواسطہ بالواسطہ طور پر گردوں سے اہم تعلق ہوتا ہے دیگر عوامل میں یہ موروثی بھی ہو سکتا ہے اس کے علاوہ مٹاپا سگریٹ نوشی نمک کی زیادتی ورزش کی کمی، شوگر یا گردوں کے مسائل کی وجہ سے بھی ہائی بلڈ پریشر ہو سکتا ہے
گیس،
بدہضمی، کھانا کھانے کے بعد فوراً بیٹھ جانا یا لیٹ جانا، ہارمونل پرابلم، ذہنی
دباؤ، موٹاپا، نمک کا زیادہ استعمال، گرم
غذاؤں کا استعمال، کام میں زیادہ
مشقت، گیم نہ کھیلنا، ورزش اور چہل
قدمی سے گریز کرنا، قوت برداشت کا فقدان، رنج و غم میں مبتلا رہنا، مرغن غذاؤں کا
زیادہ استعمال ،بازاری فروزن یا گھر میں فریز کیے ہوئے کھانوں کا زیادہ استعمال
ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے,پریشانی اور
مسلسل دباو اچانک بلڈ پریشر بڑھا دیتے ہیں
ہائی بلڈ پریشر کے نقصانات
اگر ہائی بلڈ پریشر کا مناسب علاج نہ کیا جائے تو زیادہ زور لگانے کی وجہ سے دل رفتہ رفتہ
تھکنا شروع ہو جاتا ہے اور بالآخر دل کے دورے کا سبب بن سکتا ہے۔ دل کے دورے اور اسٹروک کے
علاوہ دل کا فیل ہوجانا یعنی خون پمپ کرنے کی صلاحیت کا بہ تدریج کمزور پڑجانا،
گردوں کا فیل ہوجانا، ضعف بصارت اور آنکھوں کے امراض سے سابقہ پڑسکتا ہے۔ پیٹ اور
سینے سے گزرنے والی مرکزی شریان پھیل کر پھٹ سکتی ہے اور اس کے خطرناک نتائج
برآمد ہوسکتے ہیں
ہائی بلڈ پریشر کا علاج
نارمل بلڈ
پریشر 120/80 یا اس سے کم ہوتا ہے لیکن اگر یہ 140/90 یا زیادہ ہوتو آپ کو علاج کی
ضرورت ہوتی ہے
روزنہ ایک
یا دو کیلے کھائیں تو اس سے یہ مرض قابو میں رہتا ہے کیونکہ کیلا غذائی اجزاء اور پوٹیشیم
سے بھرپور ہوتا ہے جو ہمارے جسم میں 10 فیصد سے زائد سوڈیم (نمکیات) کے اثر کو کم
کرسکتا ہے اور گردوں کی حفاظت میں بھی کردار ادا کرتا ہے
جو کا دلیہ
میگنیشیم سے بھرپور ہوتا ہے اور ایک طبی تحقیق کے مطابق جو کے دلیہ کا استعمال
فشار خون کے شکار افراد کے بلڈ پریشر کو نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد دیتا ہے
کالی مرچ
سے خون کی شریانیں کھلتی ہیں جس سے خون کی روانی کو پورے جسم تک رسائی حاصل ہوتی
ہے اور بلڈپریشر کی شرح قدرتی طور پر کم ہوتی ہے
پستے میں
موجود اجزاء میگنیشم، پوٹاشیم اور فائبر
وغیرہ بلڈ پریشر کو بہتر بنانے میں
کردار ادا کرتے ہیں
مالٹے میں
موجود پوٹاشیم بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے اہم جز ہے
روزانہ پیاز
کے استعمال سے بلڈ پریشر بہتر ہوتا ہے
دالیں،
چنے، کالے چنے وغیرہ فائبر اور پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کو بہتر
بنانے میں مدد دیتے ہیں
شہد میں
موجود کاربوہائیڈریٹ دل کی طرف سے خون کے پریشر کوکم کرتا ہے۔ دو ہفتوں تک رات کو
سونے سے پہلے ایک گلاس نیم گرم دودھ میں دو چمچ شہد ملا کر پینے سے بلڈ پریشر جیسے
بیماری سے بچا جا سکتا ہے
بلڈ پریشر
والے مریضوں کو صرف مچھلی کا گوشت فائدہ مند ہے ،مچھلی پروٹین اور وٹامن ڈی کے
حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہے اور یہ دونوں بلڈپریشر کی شرح کم کرنے میں
مددگار ثابت ہوتے ہیں
میتھی کے
دانوں میں بڑی مقدار میں موجود پوٹیشیم بلڈ پریشر کو بڑھنے سے روکتا ہے
چقندر نائٹریٹ سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ جسم میں نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ نائٹرک آکسائیڈ خون کی نالیوں کو آرام اور پھیلانے میں مدد کرتا ہے، جس سے گردش بہتر ہوتی ہے۔
چقندر
میگنیشم اور پوٹاشیم سے بھرپور سبزی ہے چقندر کا جوس پینے سے بلڈ
پریشر کو مختصر اور طویل مدت میں کم کیا جاسکتا ہے۔
اسٹرابیری کی زیادہ مقدار سے ہائی بلڈ پریشر کے خطرہ میں 8 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
لہسن شریانوں میں پلیٹلیٹس کو جمع
ہونے سے روکنے کے ساتھ دل پر زیادہ خون کے پریشر سے بڑھنے والے اثرات سے روکتا ہے
کچے لہسن
کی ایک پھانک روزانہ کھانے سے بہت جلد بلڈ پریشر میں کمی لائی جاسکتی ہے
لہسن میں سلفر مرکبات ہوتے ہیں، جن میں ایلیسن شامل ہوتا ہے - جو خون کی نالیوں کے پھیلاؤ کو فروغ دیتا ہے اور خون کے بہاؤ کو بڑھاتا ہے۔ پیاز flavonoid antioxidants کا ایک بہترین ذریعہ ہے، جو خون کے بہاؤ میں اضافہ ہونے پر آپ کی شریانوں اور رگوں کو چوڑا کرنے میں مدد کرکے دل کی صحت اور گردش کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
ڈارک
چاکلیٹ بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے۔
لیموں شریانوں کو سخت ہونے سے بچاتا ہے بلکہ
خون کی روانی کو بھی کم رکھتا ہے
ہفتے میں
چار سے پانچ بار دہی کھانے سے ہائی بلڈ پریشر کے چانسز میں بیس فیصد کمی ہوتی ہے
8 ہفتوں تک
دن میں تین کیوی کھانے سے سسٹولک اور ڈیاسٹولک بلڈ پریشر دونوں میں نمایاں کمی
واقع ہوتی ہے
صبح ناشتے
میں دلیہ بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے
تربوز میں
سائٹرولن نامی امینو ایسڈ ہائی بلڈ
پریشر کو سنبھالنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
زیتون کے
تیل میں پولیفینولز شامل ہیں ،
جو بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
جئی میں
بیٹا گلوکن نامی ایک قسم کا ریشہ ہوتا ہے ، جو خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم
کرسکتا ہے۔ کچھ تحقیق کے مطابق ، بیٹا گلوکن بلڈ پریشر کو بھی کم کر سکتا ہے۔
انار خاص طور پر پولیفینول اینٹی آکسیڈنٹس اور نائٹریٹ میں زیادہ ہوتے ہیں، جو کہ طاقتور واسوڈیلیٹر ہیں۔ انار کو جوس، کچے پھل یا سپلیمنٹ کے طور پر استعمال کرنے سے خون کا بہاؤ بہتر ہو سکتا ہے۔
چار ہفتوں
کے لئے دن میں ایک بار انار کا جوس پینے سے بلڈ پریشر کو قلیل مدت میں کم کرنے میں
مدد ملتی ہے۔
سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک اور کیلے نائٹریٹ کے بہترین ذرائع ہیں۔ یہ مرکبات خون کی نالیوں کو وسیع کرنے میں مدد کرتے ہیں، جس سے گردش بہتر ہوتی ہے۔
ہرے پتوں
والی سبزیاں چوبیس گھنٹے تک بلڈپریشر کو نارمل رکھ سکتی ہیں
دار چینی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے، جو آکسیڈیٹیو تناؤ اور خون کی شریانوں کو پہنچنے والے نقصان سے بچانے میں مدد دیتی ہے۔ صحت مند خون کی وریدیں زیادہ سے زیادہ گردش کے لیے ضروری ہیں۔دار چینی
قلیل مدت میں بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
پیزے میں
پنیر ، گوشت ، ٹماٹر کی چٹنی اور کرسٹ کے مکسچر سے سوڈیم کی کافی مقدار اکٹھی ہو
جاتی ہے۔ خاص کر ٹھنڈا پیزا ہائی بلڈ پریشر والے لوگوں کے لئے بہت خطرناک ہے۔
نقصان دہ چیزیں
نمک سوڈیم
بلڈ پریشر کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے۔
بڑے جانور
کا گوشت خاص کر گائے کا گوشت زہر سے کم نہیں
شراب کی
بڑی مقدار بلڈ پریشر میں ڈرامائی اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔
کافی ، چائے ، کولا اور انرجی ڈرنکس میں موجود کیفین بلڈ پریشرکو تھوڑی دیر دو سے تین گھنٹوں تک بڑھا سکتا ہے۔
لو بلڈ پریشر