Translate

Saturday, February 13, 2021

Yoga in urdu

یوگا!!!

یوگا جسم کو تیاگ کر روح کے سکون کو پانے کا نام ہے، یوگا کی افادیت انسان نے قبل از تاریخ پا لی تھی. ہندوستان میں اس کے آثار ہڑپہ تہذیب میں ملتے ہیں یہی یوگا آگے چل کر ہندومت مذہب میں شامل ہوجاتا ہے لیکن دراصل آج یوگا کا کوئی مذہب نہیں رہا آج ہر رنگ نسل کا انسان اس کو اپنا رہا ہے کیونکہ یوگا تو سراسر سائنس ہے۔ قدیم سنسکرت زبان کیمطابق یوگا کے معنی بندھے رہنے کے ہیں 
یعنی یوگا کرنے والا شخص خاص آسن میں آنکھں موندھے دماغی طور پر اپنے دیوتا سے بندھا ہوا ہو اس مسلسل ایک ہی آسن کو اپنائے رکھنے سے انسان کو ضبط کرنے اور اپنے آپ پر قابو پانے کی طاقت ملتی ہے، جس سے انسان میں خوداعتمادی بڑھتی ہے اور وہ اپنی پریشانیوں پر بھی پھر قابو ڈال سکتا ہے ۔ 
یوگا دراصل سچ کی تلاش کا اک رستہ ہے۔ جس میں انسان اپنے جسم کو آرام دے کر مادی خواہشات سے آزاد ہو کر اور دماغی طور پر اس دنیا سے ناتا توڑ کر اپنے خدا سے رشتہ جوڑتا ہے۔ یوگی جسم کو بھول کر روح کی تلاش میں نکلتا ہے۔ یوگا ہندوستان کی ثقافت بن چکا ہے اور ہندوستان اس پر فخر بھی کرتا ہے بھارت ہر سال 21 جون کو یوگا کا سالانہ دن عالمی طور پر مناتا ہے 


نریندرمودی نے اپنے 27 دسمبر 2014 کے اقوام متحدہ سے خطاب میں 21 جون کو یوگا کا عالمی دن منانے کی تجویز پیش کی تھی۔ جسے اقوام متحدہ نے قبول کرتے ہوئے 21 جون کو یوگا کا عالمی دن قرار دیا تھا۔
ہندوستان کے باسی ازمنہ قدیم سے ہی روحانی و جسمانی مضبوطی کے لیے یوگا کرتے آئے ہیں. آج ماڈرن زمانہ میں تو ہم اور بھی طرح طرح کی نئی پیچیدگیوں کا شکار ہو چکے ہیں ٹیکنالوجی جوں جوں تیز تر ہوتی جارہی ہے انسان ڈیپریس ہوتا چلا جارہا ہے مشینوں کے بیچ کہیں انسان اپنے جذبات کو کھوتا جارہا ہے انسان اپنے ہزارہا سال کے ذہنی ارتقاء کو گزشتہ کچھ صدیوں کی تیز رفتار ترقی سے ہم آہنگ کرنے میں بدستور ناکام نظر آرہا ہے. 
ہم ہمہ وقت معاشرتی، ماحولیاتی اور مالی عدم استحکام کی غیر یقینی صورتحال میں جی رہے ہیں۔ ایسے میں یوگا ذہنی روحانی اور جسمانی سکون کی سیکرٹ چابی ثابت ہوسکتی ہے.
یوگا کی بنیادی طور پر آٹھ پوزیشنیں ہیں۔
سب سے پہلے ہے یم، یعنی خود کو مہذب اور شائستہ بنانا، 


2. نیم بنانا یا اصول بنانا، یعنی جو کام آپ کرنے جا رہے ہیں اس کے پہلے نیم طے کرلیں


3. تیسرا ہے آسن، جسم کی ایسی پوزیشن اختیار کرنا جو آپ کے جسم اور دماغ دونوں کو سکون دے،

4. پرانا یام، سانس لینے کا طریقہ جس سے جسم اور دماغ کو سکون اور تازہ ہوا میسر ہو۔ گوتم بدھ آسن لگائے آنکھیں موند کر مخصوص انداز میں سانس لیتے اور چھوڑتے جس سے ان کی سوچنے صلاحیت دوچند ہوتی اور تخیل کی گہرائی بڑھ جاتی۔
بقول گورونانک انسان اپنی سانس کی درست طریقے سے حفاظت کرکے خدا تک پہچھ سکتا ہے۔  


5. اپنے حواس کو غذا پہنچانا، یعنی ان کو آرام دینا، ریسٹ دینا، کیونکہ حواس مستقل استعمال سے تھک جاتے ہیں،

6. فوکس کرنا، اپنی سوچ اپنے ذہن کو کسی نقطہ پر مرتکز کرنا، جیسا کہ مراقبہ، باطل خیالات کو جھٹک کر اپنے اصل خیال پر ٹارگٹ کرنا، اس سے آپ کو اپنے شریر پر اور اپنے دماغ پر کنٹرول حاصل ہوتا ہے،

 7. دھیان، یہ دراصل مراقبہ کی اگلی سٹیج ہے، درست فوکس اور مکمل ارتکاز سے ہم دنیا سے آگے مراقبے کی دنیا میں اتر جاتے ہیں، ایسا کرنیوالے شخص کو محسوس ہوتا ہے جیسے کسی طاقت نے اس کو اپنی تحویل میں لے لیا ہو، ماہرین کیمطابق مراقبہ واقع ہوتا ہے،

8. سمادھی، یہ یوگا کا آخری انت ہے، یہ دراصل یوگا کی معراج ہے، انسان ٹائم اینڈ سپیس سے آزاد ہو جاتا ہے، وہ اپنے خدا کے بہت قریب ہوجاتا ہے، بدھ نے اسے ہی نروانا کہا ہے، 
(تصایر بشکریہ بی بی سی)
گیس چھوڑنے میں مدد کے لیے سادہ یوگا آسن (پادنا)


حوالہ جات:

No comments:

Post a Comment