Translate

Tuesday, July 7, 2020

High Blood Pressure Treatment in Urdu

خون کی گردش انفیکشن سے لڑنے، جسم کے ہر حصے میں آکسیجن پہنچانے، دماغ کی بہتر صحت تک آپ کی مجموعی صحت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

بلڈ پریشر کیا ہوتا ہے؟

ہمارا دل ایک چھوٹا مگر طاقت وَر پمپ ہے جو  ایک منٹ میں جسم کی رگوں میں پانچ لیٹر خون پمپ کرتا ہے۔ دل جب  سکڑتا ہے تو اس وقت یہ خون کو اپنے سکڑنے کے دباو سے زور سے رگوں میں دھکیلتا ہے اس کو  انقباضی فشار خون یا سسٹولک پریشر Systolic blood pressureکہتے ہیں جس کو اوپری نمبرز سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ اور جب دل نارمل حالت میں آتا ہے تو اسے انبساطی یا ڈائسٹولک پریشر  Diastolic blood pressure کہتے ہیں اس کو نیچے والے نمبر سے ظاہر کرتے ہیں۔ اگر بلڈ پریشر کی ریڈنگ 140 / 80 ہو تو اس کا مطلب ہوگا کہ سسٹولک پریشر 140 اور ڈائسٹولک پریشر 80 ہے


ہائی بلڈ پریشر کا تعارف

ہائی بلڈ پریشر کو انسان کا خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے

ہر سال  17 مئی کو بلڈ پریشر کا عالمی دن منایا جاتا ہے 

ایک سروے کے مطابق تقریبا 52 فیصد پاکستانی آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں

دن بھر ہمارے مختلف کاموں کے دوران ہمارا بلڈ پریشر بھی تبدیل ہوتا رہتا ہے


جب بلڈ پریشر تیزی سے اوپر جاتا ہے اور ریڈنگ 180/120 سے زیادہ ہوجائے تو اسے ہائپر ٹینسیو بحران کہا جاتا ہے



ویسے تو بلڈ پریشر کسی بھی عمر میں بڑھ سکتا ہے مگر اس کا خطرہ 40 سال کے بعد تیزی سے بڑھنا شروع ہوجاتا ہے


ہائی بلڈ پریشر کی علامات

بیشتر لوگوں میں ہائپرٹینشن کی کوئی خاص علامات ظاہر نہیں ہوتیں، لہٰذا وہ اس مرض سے بے خبر رہ کر زندگی گزارتے رہتے ہیں۔ بہ ظاہر ہر لحاظ سے صحت مند اور فٹ دکھائی دینے والے افراد بھی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوسکتے ہیں، مگر وہ اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں۔ بہرحال شدید صورت میں ہائی بلڈ پریشر کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ان علامات میں ناک سے خون آنا، سردرد، بے خوابی، ذہنی پریشانی اور الجھن، اور سانس کے مسائل شامل ہیں


 شدت کا سردرد، چکر آنا،  زمین گھومتی ہوئی محسوس ہونا،  مزاج میں چڑچڑاپن،  بات بات پر غصہ آنا، بعض اوقات غصے کی شدت سے بلڈ پریشر بہت ہائی ہو جانے کے باعث دماغ کی شریانیں پھٹ جاتی ہیں، جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے، بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے یا غنودگی چھائی رہتی ہے، جسم میں درد اور کھنچاؤ سا بھی محسوس ہوتا ہے

ہائی بلڈ پریشر کی ممکنہ وجوہات

عمر میں اضافے کے ساتھ جسم کے مختلف حصوں میں خون پہنچانے والی رگوں کی لچک کم ہوجاتی ہے، بہ الفاظ دیگر یہ قدرے سخت ہوجاتی ہیں اور پھر ان میں سے خون کو گزارنے کے لیے زیادہ قوت درکار ہوتی ہے جس کے لیے دل کو زیادہ زور لگانا پڑتا ہے جو ہائی بلڈ پریشر کہلاتا ہے   10 فی صد معاملات میں ہائپرٹینشن  کا کوئی نہ کوئی طبی سبب ضرور ہوتا ہے۔ اسے ثانوی ہائپرٹینشن کہا جاتا ہے۔ ہائپرٹینشن لاحق ہونے کی طبی وجوہات میں گردے کے امراض، گردوں کو خون کی رسد میں رکاوٹ، حد سے زیادہ شراب نوشی، اور کچھ ہارمون کے مسائل ہوتے ہیں جو گردوں کو متأثر کرتے ہیں۔ یعنی ہائپرٹینشن کا بلاواسطہ بالواسطہ طور پر گردوں سے اہم تعلق ہوتا ہے دیگر عوامل میں یہ موروثی بھی ہو سکتا ہے اس کے علاوہ مٹاپا سگریٹ نوشی نمک کی زیادتی ورزش کی کمی، شوگر یا گردوں کے مسائل کی وجہ سے بھی ہائی بلڈ پریشر ہو سکتا ہے

گیس، بدہضمی، کھانا کھانے کے بعد فوراً بیٹھ جانا یا لیٹ جانا، ہارمونل پرابلم، ذہنی دباؤ،  موٹاپا،  نمک کا زیادہ استعمال، گرم غذاؤں کا استعمال،  کام میں زیادہ مشقت،  گیم نہ کھیلنا، ورزش اور چہل قدمی سے گریز کرنا، قوت برداشت کا فقدان، رنج و غم میں مبتلا رہنا، مرغن غذاؤں کا زیادہ استعمال ،بازاری فروزن یا گھر میں فریز کیے ہوئے کھانوں کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے,پریشانی اور مسلسل دباو اچانک بلڈ پریشر بڑھا دیتے ہیں 

ہائی بلڈ پریشر کے نقصانات

اگر ہائی بلڈ پریشر کا مناسب علاج نہ کیا جائے تو زیادہ زور لگانے کی وجہ سے دل رفتہ رفتہ تھکنا شروع ہو جاتا ہے اور بالآخر دل کے دورے کا سبب بن سکتا ہے۔  دل کے دورے اور اسٹروک کے علاوہ دل کا فیل ہوجانا یعنی خون پمپ کرنے کی صلاحیت کا بہ تدریج کمزور پڑجانا، گردوں کا فیل ہوجانا، ضعف بصارت اور آنکھوں کے امراض سے سابقہ پڑسکتا ہے۔ پیٹ اور سینے سے گزرنے والی مرکزی شریان پھیل کر پھٹ سکتی ہے اور اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں


ہائی بلڈ پریشر کا علاج

نارمل بلڈ پریشر 120/80 یا اس سے کم ہوتا ہے لیکن اگر یہ 140/90 یا زیادہ ہوتو آپ کو علاج کی ضرورت ہوتی ہے 

روزنہ ایک یا دو کیلے کھائیں تو اس سے یہ مرض قابو میں رہتا ہے کیونکہ  کیلا غذائی اجزاء اور پوٹیشیم سے بھرپور ہوتا ہے جو ہمارے جسم میں 10 فیصد سے زائد سوڈیم (نمکیات) کے اثر کو کم کرسکتا ہے اور گردوں کی حفاظت میں بھی کردار ادا کرتا ہے


جو کا دلیہ میگنیشیم سے بھرپور ہوتا ہے اور ایک طبی تحقیق کے مطابق جو کے دلیہ کا استعمال فشار خون کے شکار افراد کے بلڈ پریشر کو نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد دیتا ہے

کالی مرچ سے خون کی شریانیں کھلتی ہیں جس سے خون کی روانی کو پورے جسم تک رسائی حاصل ہوتی ہے اور  بلڈپریشر کی شرح  قدرتی طور پر کم  ہوتی ہے

پستے میں موجود اجزاء میگنیشم، پوٹاشیم اور فائبر وغیرہ  بلڈ پریشر کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں

مالٹے میں موجود پوٹاشیم بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے اہم جز ہے

روزانہ پیاز کے استعمال سے بلڈ پریشر بہتر ہوتا ہے 


دالیں، چنے، کالے چنے وغیرہ فائبر اور پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں

شہد میں موجود کاربوہائیڈریٹ دل کی طرف سے خون کے پریشر کوکم کرتا ہے۔ دو ہفتوں تک رات کو سونے سے پہلے ایک گلاس نیم گرم دودھ میں دو چمچ شہد ملا کر پینے سے بلڈ پریشر جیسے بیماری سے بچا جا سکتا ہے

بلڈ پریشر والے مریضوں کو صرف مچھلی کا گوشت فائدہ مند ہے ،مچھلی پروٹین اور وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہے اور یہ دونوں بلڈپریشر کی شرح کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں

میتھی کے دانوں میں بڑی مقدار میں موجود پوٹیشیم بلڈ پریشر کو بڑھنے سے روکتا ہے

چقندر نائٹریٹ سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ جسم میں نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ نائٹرک آکسائیڈ خون کی نالیوں کو آرام اور پھیلانے میں مدد کرتا ہے، جس سے گردش بہتر ہوتی ہے۔

چقندر میگنیشم اور پوٹاشیم سے بھرپور سبزی ہے  چقندر کا جوس پینے سے بلڈ پریشر کو مختصر اور طویل مدت میں کم کیا جاسکتا ہے۔

اسٹرابیری کی زیادہ مقدار سے ہائی بلڈ پریشر کے خطرہ میں 8 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

لہسن  شریانوں میں پلیٹلیٹس کو جمع ہونے سے روکنے کے ساتھ دل پر زیادہ خون کے پریشر سے بڑھنے والے اثرات سے  روکتا ہے

کچے لہسن کی ایک پھانک روزانہ کھانے سے بہت جلد بلڈ پریشر میں کمی لائی جاسکتی ہے

لہسن میں سلفر مرکبات ہوتے ہیں، جن میں ایلیسن شامل ہوتا ہے - جو خون کی نالیوں کے پھیلاؤ کو فروغ دیتا ہے اور خون کے بہاؤ کو بڑھاتا ہے۔ پیاز flavonoid antioxidants کا ایک بہترین ذریعہ ہے، جو خون کے بہاؤ میں اضافہ ہونے پر آپ کی شریانوں اور رگوں کو چوڑا کرنے میں مدد کرکے دل کی صحت اور گردش کو فائدہ پہنچاتا ہے۔

ڈارک چاکلیٹ بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے۔

لیموں  شریانوں کو  سخت ہونے سے بچاتا ہے بلکہ خون کی روانی کو بھی کم رکھتا ہے 

ہفتے میں چار سے پانچ بار دہی کھانے سے ہائی بلڈ پریشر کے چانسز میں بیس فیصد کمی ہوتی ہے

8 ہفتوں تک دن میں تین کیوی کھانے سے سسٹولک اور ڈیاسٹولک بلڈ پریشر دونوں میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے 

صبح ناشتے میں دلیہ بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے

تربوز میں سائٹرولن نامی امینو ایسڈ  ہائی بلڈ پریشر کو سنبھالنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

زیتون کے تیل  میں پولیفینولز شامل ہیں ، جو بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

جئی میں بیٹا گلوکن نامی ایک قسم کا ریشہ ہوتا ہے ، جو خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرسکتا ہے۔ کچھ تحقیق کے مطابق ، بیٹا گلوکن بلڈ پریشر کو بھی کم کر سکتا ہے۔

انار خاص طور پر پولیفینول اینٹی آکسیڈنٹس اور نائٹریٹ میں زیادہ ہوتے ہیں، جو کہ طاقتور واسوڈیلیٹر ہیں۔ انار کو جوس، کچے پھل یا سپلیمنٹ کے طور پر استعمال کرنے سے خون کا بہاؤ بہتر ہو سکتا ہے۔

چار ہفتوں کے لئے دن میں ایک بار انار کا جوس پینے سے بلڈ پریشر کو قلیل مدت میں کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک اور کیلے نائٹریٹ کے بہترین ذرائع ہیں۔ یہ مرکبات خون کی نالیوں کو وسیع کرنے میں مدد کرتے ہیں، جس سے گردش بہتر ہوتی ہے۔

ہرے پتوں والی سبزیاں چوبیس گھنٹے تک بلڈپریشر کو نارمل رکھ سکتی ہیں

دار چینی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے، جو آکسیڈیٹیو تناؤ اور خون کی شریانوں کو پہنچنے والے نقصان سے بچانے میں مدد دیتی ہے۔ صحت مند خون کی وریدیں زیادہ سے زیادہ گردش کے لیے ضروری ہیں۔دار چینی قلیل مدت میں بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

پیزے میں پنیر ، گوشت ، ٹماٹر کی چٹنی اور کرسٹ کے مکسچر سے سوڈیم کی کافی مقدار اکٹھی ہو جاتی ہے۔ خاص کر ٹھنڈا پیزا ہائی بلڈ پریشر والے لوگوں کے لئے بہت خطرناک ہے۔

نقصان دہ چیزیں

نمک سوڈیم بلڈ پریشر کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے۔

بڑے جانور کا گوشت خاص کر گائے کا گوشت زہر سے کم نہیں

شراب کی بڑی مقدار بلڈ پریشر میں ڈرامائی اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔

کافی ، چائے ، کولا اور انرجی ڈرنکس میں موجود کیفین بلڈ پریشرکو تھوڑی دیر دو سے تین گھنٹوں تک بڑھا سکتا ہے۔

لو بلڈ پریشر 

حوالہ جات 

No comments:

Post a Comment