Translate

Friday, April 21, 2023

جگر کے مسائل

جگر کیا ہے؟

جگر پسلیوں کے پیچھے داہنی جانب واقع ہوتا ہے اس کا رنگ سرخی مائل بھورا ہوتا ہے۔ یہ اپنی شیپ میں بے ترتیب ہوتا ہے، اس کی لمبائی تقریبا" 6 انچ ہوتی ہے۔ وزن 1.5 کلوگرام ہوتا ہے۔ وزن اور جسامت کے اعتبار سے جگر جسم کے اندر موجود سب سے بڑا عضو ہے۔ 



جگر خان کی دو بڑی نالیوں سے جڑا ہوتا ہے۔ ایک نالی نظام انہضام سے حاصل شدہ خون جگر میں لاتی ہے جبکہ دوسری نالی جگر سے صاف خون لے کر جاتی ہے۔


جگر جسم میں موجود دوسرے اعضا کیساتھ مل کر لگ بھگ 500 افعال سرانجام دیتا ہے، 


جگر ہارمونز بناتا ہے


سٹور ہاوس ہونے کیساتھ ڈی ٹوکسیفکیشن پلانٹ ہے، جو جسم سے فالتو اشیا کو خارج کرتا ہے 


جگر ٹشوز سے بنا ہوا ایک پیچیدہ ترین عضو ہے، فی الوقت انسان اس کا متبادل مصنوعی آلہ نہیں بنا سکا ہے۔ 


جگر جسم میں استعمال ہونے والی آکسیجن کا لگ بھگ 20٪ حصہ استعمال کرتا ہے۔

جگر جسم کا واحد اندرونی اعضا ہے جو کٹ جائے تو دوباہ اگ آنے کی صلاحیت رکھتا ہے:

یونانی افسانوں کیمطابق زیوس (یونانی متھ کیمطابق زیوس سب سے بڑا خدا ہے اور سب خداوں کو خدا بھی ہے، زیوس آسمانوں، بجلی اور طوفانوں کا دیوتا ہے اور اپنی آسمانی بجلی کی طاقت سے ہی زیوس نے اپنے باپ کرونس اور اس کے اژدھے کو شکست دی) نے انسانوں کو آگ مہیا کرنے پر پرومیتھیس (یونانی متھ کیمطابق پرومیتھیس بنی نوع انسان کی مدد کرنیوالا دیوتا ہے، پرومیتھیس نے اولمپین دیوتاؤں سے آگ چرا کر اور اسے ٹیکنالوجی، علم اور تہذیب کی شکل میں انسانیت کو دیا، ایک اور متھ کیمطابق پرومیتھیس نے انسان کو مٹی سے بنایا) کو سزا دی۔ اور پرومیتھیس کو زنجیروں میں جکڑا کر ایک چیل کو اس کا جِگر (قدیم یونانی متھ میں جگر کو انسانی جذبات کا مرکز سمجھا جاتا تھا) چبانے پر مامور کر دیا۔ ہر دن چیل پرومیتھیس کے جِگر کو کھاتی مگر رات میں پرومیتھیس کا جِگر دوبارہ واپس اپنی اصل شکل میں آجاتا۔ برسوں بعد یونانی ہیرو ہرکولیس نے زیوس کی اجازت سے چیل کو مار ڈالا اور پرومیتھیس کو اس عذاب سے نجات دلائی۔

یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ تب تک تو طب کو خبر نہیں تھی کہ جگر دوبارہ اگ سکنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور یہ بات یونانی افسانوں میں کہاں سے آئی؟

جگر ٹرانسپلانٹ کے لیے جگر کا کچھ حصہ ڈونر کے جگر سے لے کر مریض میں ٹرانسپلانٹ کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کیمطابق لوگوں کو جگر کا کچھ حصہ عطیہ کرنے سے ڈرنا نہیں چاہیے، کیونکہ جگر میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ یہ دوبارہ اگ کر اپنی اصلی حالت میں واپس آ جاتا ہے، بالکل جیسے ہمارے سر کے بال۔ حتی کہ اگر جگر کا 90٪ حصہ کاٹ دیا جائے تو بھی یہ دوبارہ اپنی اصلی حالت تک اگ آتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ڈونر کے جگر کا وزن 1.5 کلوگرام ہو اور وہ آدھا یعنی 750 گرام جگر کا ٹکڑا عطیہ کر دے تو اس کا جگر دوبارہ بڑھ کر 1.5 کلو گرام ہو جائے گا. ایک شخص اپنے جگر کا 60٪ حصہ تک عطیہ کر سکتا ہے۔ ڈاکٹروں کیمطابق جگر ٹرانسپلانٹ کی کامیابی کی شرح (اگر وقت پر کیا جائے تو) 90 سے 95٪ تک ہے۔ جو کہ بہت ہی بڑھیا ہے۔

ہیپاٹائٹس کو اردو میں یرقان کہتے ہیں۔ 



ہیپاٹائٹس جگر کی سوزش ہے۔ اس سے جگر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ جگر جسم میں دراصل فلٹر کی طرح کام کرتا ہے، کھانا معدے سے آنتوں میں جذب ہو کر جگر میں جاتا ہے جہاں اس کی صفائی کی جاتی ہے، صاف خون دل کو منتقل کردیا جاتا ہے جبکہ گندگی گردوں کے ذریعے چھوٹے پیشاب کے رستے نکال دی جاتی ہے، یہاں اگر جگر صحیح طرح صفائی کا عمل سرانجام نہیں دے رہا ہو گا تو صاف خون جسم کو مہیا ہونا کم تر ہوتا جائے گا، جگر کو جسم کا پاور ہاوس کہا جاتا ہے، یہ کھانے کو توانائی میں بدل کر جسم کو پاور مہیا کرتا ہے لیکن اس میں نقص جسم میں پاور کی کمی بن جائے گی۔

ہاروی جے آلٹر، مائیکل ہیوٹن اور چار لس ایم رائس کو مشترکہ طور پر خون سے پیدا ہونے والے ہیپاٹائٹس جو کہ عالمی صحت کا ایک بڑا مسئلہ ہے کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے پر نوبل انعام دیا گیا، 

https://youtu.be/oI-M8T-UsNo


جگر کے لیے مفید غذائیں

لہسن

 اسے ایک سپر فوڈ سمجھا جاتا ہے کیونکہ لہسن میں ایلیسن ہوتا ہے، جو پھیپھڑوں اور جگر کو آلودگی اور زہریلے مادوں سے ہونے والے نقصان سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ہلدی

 اپنی طبی خصوصیات کی وجہ سے مشہور، ہلدی میں کرکومین نامی ایک فعال مرکب ہوتا ہے، جس میں سوزش اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات ہوتی ہیں جو پھیپھڑوں اور جگر کی صحت کو مزید فائدہ پہنچاتی ہیں۔

حوالہ جات:

کیا شراب نوشی نہ کرنے والوں میں بھی جگر کی بیماری بڑھ رہی ہے؟


No comments:

Post a Comment