Translate

Tuesday, January 8, 2019

Bodybuilding in Urdu

 دبلا پن ختم کرنے کے لیے بہترین خوراک کا کورس

موٹاپہ ایک بیماری ہے مگر دبلاپن بھی کم خطرناک نہیں ہے۔ خاص کر مردوں میں دبلاپن ہونے کیصورت میں 140 پرسنٹ قبل از موت کے چانسز ہوتے ہیں ہیں۔ جبکہ موٹاپہ کیصورت میں صرف 50 پرسنٹ قبل از موت کے چانسز ہوتے ہیں۔ اسکا مطلب ہوا کہ دبلا پن موٹاپے سے زیادہ خطرناک ہے۔

بے وقت کھانا، گلہڑ، مرض شکم ۪جس میں پرٹین ہضم نہیں ہوتی، انفیکشنز بیکٹیریا وغیرہ دبلا پن کی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
کیلوریز:
وزن بڑھانے کے لیے کوشش کریں ضرورت سے زیادہ کیلوریز کھائیں۔۔ ورزش کرنے والے جسم کو ڈیلی تقریباٗ 3200 کیلوریز چائیے ہوتی ہیں۔
دوسا: 250 کیلوریز
پاستا: 390 کیلوریز
کیک چھوٹا : 225 کیلوریز
بریانی مٹن والی: 225 کیلوریز
  ناشپاتی : 360 کیلوریز
دودھ ایک کپ: 150 کیلوریز
انڈہ: سب سے پہلے انڈے کو روزمرہ خوراک حصہ بنائین اور روزانہ کم از کم دو انڈے لیں. سو گرام انڈے میں 156 (کیلوریز)، سوڈیم 68 ملی گرام، (پروٹین) 12.8 گرام، وٹامن الف 140 ملی گرام، چکنائی 11.5 گرام، نشاستہ 5.7، کیلشیم 54 ملی لیٹر، وٹامن ج 5.10، فاسفورس 20 ملی گرام، فولاد 2.57 ملی گرام، وٹامن اے، ڈی، بی، آئیوڈین اور دیگر اجزا بھی ملتے ہیں۔ انڈے کی زردی میں موجود کولیسٹرول نہ صرف مختلف ہارمونز کو متحرک کرتا ہے بلکہ انڈے میں موجود لیوسین پٹھوں کو بنانے میں بھی نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جگر سے زہریلے مواد کے اخراج کے عمل کو بہتر کرتا ہے۔اس میں موجود اومیگا تھری فیٹی اسیڈز ٹرائی گلائیسرائیڈز کی سطح میں کمی لاتا ہے جس سے خون کی شریانوں سے جڑے مسائل جیسے امراض قلب وغیرہ کا خطرہ کم ہوتا ہے۔اس میں موجود وٹامنز بی ایسے ہارمونز کو تشکیل دیتا ہے جو بانجھ پن سے بچاتا ہے، وٹامن بی نائن یا فولک ایسڈ خون کے سرخ خلیات کو بہتر بناتا ہے. وٹامن ڈی کیلشیئم کو جسم میں بہتر طریقے سے جذب کرنے کے ساتھ ساتھ ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی بھی بڑھاتا ہے۔ وٹامن بی ٹو کی ایک قسم ”ریبوفلیوین” پائی جاتی ہے۔ یہ خوارک کو ایندھن میں بدلتا ہے، جسم کو طاقت اور توانائی ملتی ہے۔ انڈے میں موجود ”امینو ایسڈز” ذہن پر پڑنے والے منفی اثرات کو زائل کرتے ہیں۔ انڈے کو تیز آگ پر نہ پکایں اور نہ ہی زیادہ سخت. مناسب طریقہ یہ ہے کہ سفیدی پک جائے اور زردی پکنے کے قریب ہو (چھوٹا انڈاہ تقریباً 3 منٹ اور بڑا انڈا تقریباً 4 منٹ) یعنی پورے طور پر نہ پکے پھر اس کو اتار کر اور چھیل کر اس پر ذرا سا نمک اور مرچ چھڑک کر کھایا جائے۔ یہ طریقہ 
ہاف بوائل کھانے کا ہے۔
گوشت بنانے والی غذائیں
انسانی جسم کی بڑھوتری، نئے عضلات بنانے اور بڑھانے کے لیے پروٹین چائیے ہوتی ہے  ۔پروٹین کا کام جسم میں واقع ہونے والے تمام کیمیائی عوامل میں عمل  انگیز کا کام کرنا، جسم کے خلیوں کی بڑھوتری، توڑپھوڑ اور ڈی این اے کا بنانا ہے۔اس کی کمی سے   دبلا پن، بال گرنا، جسمانی کمزوری، یاد داشت کی کمی،  سوکھے کا مرض، جسمانی تھکن جیسے مسئلے ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ فربا ہونا چاہتے ہیں، وزن بڑھانا چاہتے ہیں، پتلا پن ختم کرنا چاہتے ہیں تو زیادہ پروٹین کھائیں۔ نارملی ایک کلو گرام کے لیے 0.8  گرام پروٹین کافی ہے لیکن باڈی بلڈرز کو 1.8 گرام پروٹین چائیے ہوتی ہے یعنی اگر آپکا وزن 80 کلو گرام ہے تو آپکو

(Weight 80 kg x Protein 1.8 gram = Protein Required 144 grams)


ہرسو 100 گرام میں پروٹین  
بیف (گائے کے گوشت) سے 36 گرام
خشک میوہ جات (مثلا بادام، پستہ، مونگ پھلی) سے 33 گرام
 پنیر سے 32 گرام
 مرغی (بریسٹ پِیس) سے 30 گرام 
 مچھلی سے 26 گرام 
دال (مسور) سے 26 گرام
چنوں میں 19 گرام 
 لوبیا (سفید، لال، ہرا) سے 18 گرام 
 انڈے سے 13 گرام 
 دودھ سے 6 گرام 
تاہم زائد پروٹین کا گردوں پر لوڈ پڑ جاتا ہے قبض اور گیس ہو سکتی ہے جب ہمارا جسم توانائی حاصل کرنے کے لیے پروٹین والی غذاؤں کو توڑتا ہے تو اس وقت ہمارا جسم کچھ کیمیائی مرکبات بھی پیدا کرتا ہے جو بو پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ منہ سے بو آنے کا اندیشہ بھی ہوگا غصہ، اداسی اور مایوسی کا شکار ہو سکتے ہیں پانی کی پیاس بڑھ سکتی ہے۔ 
دہی کی پنیر:  پنیر میں موجودکیسن نامی مادہ پروٹین کو ہضم کرنے کا عمل سست کر دیتا ہے، جس سے آپ کے خون کا درجہ حرارت آہستہ آہستہ بڑھتا ہے۔ دوسرا پنیر میں پایا جانے والا بیکٹریا دیگر غذاﺅں میں شامل پروٹین کو بھی اچھی طرح سے جسم کا حصہ بنانے کے قابل بنا دیتا ہے۔
توانائی:
ہمارا جسم کاربوہائیڈریٹ سے توانائی حاصل کرتا ہے۔ نظام انہظام کاربوھائیڈریٹس کو گلوکوز میں تبدیل کرتا ہے۔ یہ گلوکوز انرجی میں تبدیل ہوتا ہے جو خلیات ، پٹھوں اور جگر میں استعمال ہوتا ہے۔ کاربوہائیڈریٹ  دو طرح کے ہوتے ہیں، سادہ اور پیچیدہ۔ سادہ کاربوہائیڈریٹ میں چینی روٹی، چاول، آلو اور سبزییوں  وغیرہ جبکہ پیچیدہ  کاربوہائیڈریٹ میں نشاستہ اور فائبر وغیرہ ہوتے ہیں، انسانی جسم  60 فیصد توانائی کاربوہائیڈریٹ سے حاصل کرتا ہے
ریشے دار فائبر والی غذائیں

 فائبر یعنی ریشے دار غذاوں کو همارا جسم اسکو ہضم نہیں کرتا۔ لیکن یہ ہاضمہ کے نظام میں مدد کرتی ہیں اور اسکو کو صاف کرنے میں مدد دیتی ہے۔
فائبر دو قسم کے ہوتے ہیں: حل ہو جانیوالے اور نا حل ہونے والے۔ 
حل پذیر فائبر دل اور خون میں کوکیسٹرول کو کم کرنے اور شوگر کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ پھلوں اور سبزیوں ،جئی کے چوکر، جئی کے آٹے، جَو، سَلیم اور نباتیات میں بھی پایا جاتا ہے۔
دوسرى فائبر جو حل نہیں هوتى یہ آپکے پاخانے کو نرم، بھاری اور قبض سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ گندم، مکئی کے چوکر اور سن کے بیج، سبزیوں اور پھلوں میں پایا جاتا ہے۔ روزانہ 30 سے 40 گرام فائبر چائىے هوتا هے لیکن اگر  زىاده پروٹین کھا رهے ہیں تو فائبر کى مقدار بهى بڑهادیں
کچھ خاص ٹپس:
کھانے سے پہلے پانی نہ پئیں، پیاس مٹانے کے لیے دودھ پئیں۔، چائے کافی میں کریم استعمال کریں،
سنگھاڑے سے سوکھے جسم کو صحتمند بنانے کا نسخہ


1. خشک سنگھاڑا 1 پاو
2. چھوہارے بنا گھٹلی 1 پاو
دونوں کو گرائنڈ کرکے ان کا سفوف بنا لیں، 
3. شہد آدھا کلو
اب سٹیل کا ایک دیگچا لیں، اس کو ہلکی آنچ پر گرم کریں، 
اب اس کے اندر شہد ڈال لیں اور پھر آہستہ آہستہ اس میں سنگھاڑے اور چھوہارے کا سفوف مکس کرتے جایں، یہ ایک معجون بن جائیگی، اس معجون کو کسی بوتل میں ڈال کر فریج میں رکھ لیں، شادی شدہ افراد رات کو سونے سے قبل آدھی چمچ دودھ کیساتھ لیں، اور غیر شادی شدہ افراد دن کو کسی بھی وقت آدھی چمچ دودھ کیساتھ لے سکتے ہیں،

حوالہ جات:



Keywords: Body building course in urdu. body building diet plan in urdu. egg benefit in urdu. protein in urdu. fiber foods in urdu. carbohydrates in urdu. daily calories required plan in urdu. diet tips.  

Reference 

No comments:

Post a Comment