Translate

Wednesday, November 3, 2021

Quantum Science in urdu

 عمومی سائنس سے خصوصی سائنس تک

عمومی سائنس سے مراد کلاسیک سائنس ہے جس کی دنیا یہ (بظاہر) کائنات ہے۔

جبکہ خصوصی سائنس سے مراد کوانٹم سائنس ہے جس کی دنیا ایٹم کے اندر بسی ہے۔

کلاسک سائنس اگر اصول یقین (Determination) پر مبنی ہے تو کوانٹم فزکس اصول غیریقینی (Probability) سے اپنی ابتدا کرتی ہے۔  

روویلی اپنی کتاب "حقیقت وہ نہیں ہے جو نظر آتی ہے" میں لکھتے ہیں کہ سائنس یقین کے بارے میں نہیں ہے اور نہ کبھی رہی ہے۔ ہم اگر صرف ایک اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے سوچیں کہ ہمارے عقائد غلط ثابت بھی ہو سکتے ہیں، تو کیا یہ ممکن ہے کہ پھر ہم اپنے آپ کو ان غلط عقائد یا خیالات سے آزاد کرا لیں؟



کلاسک سائنس اگر ہمیں حتمی حقائق اور طے شدہ نتائج سے بہرہ ور کرواتی ہے تو کوانٹم سائنس ہمیں مزید تجسس اور حیرانگی کی طرف دھکیل دیتی ہے ہم چیزوں کو جان کربھی ان کی حقیقت کے بارے شک میں مبتلا ہوتے جاتے ہیں۔انسان نے جب ایٹم کے اندر جھانکا تو وہاں ایک الگ دنیا س کی منتظر تھی۔ اسی سے متعلق نیل بوہر نے کہا تھا کہ اگر کوانٹم فزکس پڑھ کر آپ کو دھچکا نہیں لگا تو دراصل آپ کوانٹم فزکس کو سمجھے ہی نہیں۔



اس کی سادہ سی مثال ایٹم کے چھوٹے سے ذرے الیکٹران کی سپرپوزیشن ہے جس میں الیکٹران یا پروٹان بیک وقت ایک سے زائد جگہوں پر موجود ہوں، سائنسدانوں نے ہئیلیم ایٹم کی سپرپوزیشن کو کمپیوٹر پر ٹریک کیا تو یہ ایٹم بیک وقت دس راستوں پر اپنے نشانات چھوڑ گیا مگر جہاں بھی مشاہدے میں آیا وہاں سے ختم ہو گیا۔

 شروڈنگر کی بلی کا فرضی تجربہ جو کوانٹم سپرپوزیشن کے تضاد کی عکاسی کرتا ہے جس میں مشاہدی کی بنیاد پر بلی کو بیک وقت زندہ اور مردہ قرار دیا جاسکتا ہے۔




جب کلاسک سائنس اس کائنات کے راز انسان پر منکشف کرتی جارہی تھی ایسے میں کوانٹم سائنس نے انسان کو حیرت کے نئے سمندروں میں غرق کردیا۔ انسان جان کر بھی انجان بننا شروع ہوگیا۔



کلاسک سائنس اگر اجسام فلکیات کی نوعیت معلوم کررہی ہے تو کوانٹم سائنس چھوٹے سے چھوٹے ذرات کی ماہیت جاننے کی کوشش کررہی ہے۔ سائنسدانوں نے سویٹزرلینڈ میں ایک 27 کلومیٹر لمبی سرنگ 10 ارب ڈالر کی خطیر رقم سے بنائی۔ اس میں سائنسدانوں نے بگ بینگ دھماکہ کے جیسا ابتدائی ماحول پیدا کر کے ھگز بوسن ذرے کو پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اس ذرے سے متعلق خیال ہے کہ یہ ذرہ کائنات کی تخلیق کا سبب بنا تھا۔ تجربے میں ھگز بوسن ذرے کا وجود ثابت ہوا لیکن اس کا ڈھونڈنا بہت مشکل ثابت ہوا کیونکہ یہ ایک سیکنڈ کے کھربویں حصے کے وقت جتنا ظاہر ہوتا ہے (اس پروجیکٹ پر ابھی بھی کام ہورہا ہے جوکہ 2027 میں مکمل ہونے کی امید ہے)

سائنسدانوں کا خیال ہے ہماری کائنات اسی طرح کے چھوٹے ذرات سے بنی ہے جن کا آپس میں رابطہ ہے جو کائنات کے افعال کو کنٹرول کرتے ہیں ان کیمطابق خلا نامی کوئی وجود نہیں بلکہ خلا بھی ایسے ذرات سے بنا اور جڑا ہے۔ ہائینز پیگل (فزسٹ) کیمطابق کوانٹم فزکس اس کائنات کا کوڈ ہے جو کائنات کی ہر چیز کا آپس میں رابطہ رکھتا ہے۔



شروع میں کلاسک سائنس (ڈیٹرمائنڈ سائنس) نے کوانٹم فزکس کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ برتی کیونکہ کلاسک سائنس کیمطابق ایٹم توانائی خارج نہیں کرتا تھا اسی بنا پر بوہر نے سوچا کہ کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ ایٹم کلاسکی سائنس کے اصولوں کے تابع ہی نہ ہو، جس میں آئن سٹائن اور نیل بوہر کی بحث بہت مشہور ہے، آئن سٹائن (جنہوں نے اس پر کام کیا تھا مگر وہ اس کے متغیر نتائج سے غیر مطمئن ہوگئے حالانکہ انہیں طبیعیات کا 1921 کا نوبل انعام "نظریاتی طبیعیات کے لیے ان کی خدمات اور خاص طور پر فوٹو الیکٹرک اثر کے قانون کی دریافت کے لیے" ملا، جو کوانٹم تھیوری کی ترقی میں ایک اہم قدم ہے۔ دیگر متعدد سائنسدانوں نے تو کوانٹم سائنس کو سرے سے رد کردیا

اور اسے محض مفروضہ قرار دیا بلکہ سچ تو یہ تھا کہ کوانٹم فزکس نے کلاسک فزکس کا سر چکرا کر رکھ دیا تھا) کا خیال تھا کہ بنا ربط کوانٹم اینٹینگلمنٹ (دوجڑواں ذرات جو باہم چارجڈ ہوں جو خواہ کتنے بھی دور چلے جایں مگر آپس میں مطابقت قائم رکھتے ہیں یعنی ایک کی حرکت سے دوسرے کی حرکت بھی تبدیل ہوتی ہے ایسے لگتا ہے جیسے ان کو معلوم ہو کہ ہم ان کا مشاہدہ کرنے والے ہیں) ممکن نہیں مگر ہائز نبرگ نے بوہر کو صحیح ثابت کردیا۔ مگر اب سوال تھا کہ یہ سب کچھ نامعلوم وجوہات کی بنا پر ہی سہی مگر کیسے صحیح تھا۔ 


جہاں کوانٹم سائنس سے کلاسک سائنس (scientism)کے یقین کو چیلنج کیا ہے وہیں پر کوانٹم سائنس نے مابعدالطبیعات کے لیے بھی امید کی کرن (بزعم ) پیدا کی ہے. پاکستان کے صوفیانہ سوچ رکھنے والے اشفاق احمد نے بھی اپنے مشہور زمانہ ڈرامہ من چلے کا سودا میں کوانٹم سائنس کو مابعدالطبیعات سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ 


 
لیکن اپنی تمام تر گنجلکوں کے باوجود کوانٹم سائنس ہمارے لیے کچھ نیا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ 

اگر یہ کہا جائے کہ مستقبل کی سائنس کوانٹم سائنس ہے تو کچھ مبالغہ نہ ہو گا۔

کمپیوٹرز، اسمارٹ فونز، جی پی ایس: کوانٹم فزکس نے بہت سی تکنیکی ترقی کو قابل عمل بنایا ہے۔ یہ اب انتہائی محفوظ ٹیلی کمیونیکیشن اور نیٹ ورکس کی ترقی کے مقاصد کے ساتھ پیغامات کی خفیہ کوڈنگ میں تحقیق کے نئے شعبے بھی کھول رہا ہے۔ اگر آپٹیکل فائبر کے ذریعے بھیجے گئے پیغام کو بیچ میں کوئی انٹرسیپٹ کرتا ہے تو سپر پوزیشن کے فینامینا کی بدولت فوٹان کی حرکت یا رکاوٹ سے میسج سینڈر کو فوراً پتہ لگ جائے گا. 


کوانٹم مکینکس کی بدولت سائنسدان ایسے مادے (میٹا میٹیریل) بنانے کے قابل ہوگے ہیں جو مختلف کیفیات کو محسوس کرکے خود آزادنہ فیصلہ کرسکتے ہیں، اس مادے کی مدد سے سائنسدان ایسی مشینیں بنا سکتے ہیں جو ایک روبوٹ سے کہیں بڑھ کر ہو سکتی ہیں جو سوچ سمجھ اور محسوس کرکے فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں گی.


اگر ہم ایٹمی ذرات کی نقل وحرکت کو سمجھنے کے قابلSchrödinger ہوگئے تو پھر ہم بتا سکیں گے کہ یہ مستقبل میں کیا کرنے جارہے ہیں اس طرح ہم مستقبل کو جانچ سکیں گے

ان کے بیچ رابطے کا پتہ لگنے سے کائنات میں روشنی سے بھی تیز کمیونیکشن کی سہولت دستیاب آسکتی ہے۔

حوالہ جات:

غیر یقینی کائنات میں سب کچھ ممکن ہے

سمپسنز کی پیشن گوئیاں اور کائنات کے حادثات


Reference:

Fat Quantum Cats: Physicists’ Record Breaking  Cat Experiment

Quantum Physics Can Explain Earth’s Weather

Quantum entanglement visualised for the first time ever

Electric Cooling Could Shrink Quantum Computers Vacuum-tube effect might simplify cryogenic chambers


2 comments:

  1. زبردست تحریر۔ اس میں ایک جگہ میکس ویل کا ذکر بھی کیا جاسکتا تھا کہ جب انہوں نے ثابت کیا کہ الیکٹران اگر ایکسلیریٹ ہو تو توانائی خارج کرتے ہیں یہ بھی ایک ہم موڑ تھا
    مزید ایسا لکھتے رہیں مجھے تو بہت پسند آئی۔ بس ایک اور کام کہ سائنسی اصطلاحات کو انگریزی میں لکھ دیا کریں اگر ممکن ہو کیوں کہ ہم ان سے انگریزی زبان میں ہی واقف ہیں اور مطالعہ آسان ہو جاتا ہے۔ اردو میں تھوڑی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ ڈاکٹر سلام بھی یہی کہتے تھے۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. شکریہ! بالکل متفق، سائنسی اصطلاحات کو سائنسی زبان میں ہی لکھنا چایئے، بلکہ بہت ہی اچھا ہو کہ ہم ان اصطلاحات کو من و عن اردو کی لغت میں شامل کر لیں، جیسا کہ ٹی وی! کوئی اس کو دور درشن یا بعید نما نہیں کہتا۔ ہر چیز کا ارتقا بہت ضروری ہے،

      Delete