سوشل میڈیا پر وائرل برج کی تکنیکی حقیقت
آج کل سوشل میڈیا پر اس برج کے ڈیزائن پر بہت بحث ہو رہی ہے،
خاص کر اس اضافی لوپ کی منطق ہر کوئی اپنی انجینئرنگ کیمطابق پیش کررہا ہے
سب سے پہلے تو یہ تصویر کسی کمپیوٹر پر نہیں بنائی گئی بلکہ یہ پل حقیقتاً لاہور میں موجود ہے جو رائے ونڈ روڈ پر 2017 میں تعمیر کیا گیا.
سوال یہ ہے کہ جب سیدھا جا کر ریلوے کراسنگ کو عبور کیا جاسکتا تھا تو پھر اس فلائی اوور میں یہ اضافی لوپ کیوں بنایا گیا؟
تو جواب یہ ہے کہ فلائی اوور کے دونوں طرف زیادہ لمبی سڑک تعمیر کرنے کی گنجائش نہ تھی، اگر سیدھی سڑک بناتے تو ریلوے اوور ہیڈ برج کی ڈھلوان اور چڑھائی بہت زیادہ سلوپ میں بنانا پڑتی جو انجینئرنگ کے اصولوں پر پوری نہ اترتی تھی، ہائی وے انجینئرنگ میں برج ڈیزائن کرتے وقت چند بنیادی اصول مدنظر رکھتے جاتے ہیں جیسا ک سٹینڈرڈ گریڈینٹ، گاڑیوں کا ایک دوسرے کو دیکھنے کا سائٹ ڈسٹنس اور اترائی پر بریک اور سپیڈ کنٹرول وغیرہ
ہائی وے انجینئرنگ کیمطابق ترائی چڑھائی کی زیادہ سے زیادہ سلوپ 6٪ سے 10٪ رکھی جاتی ہے، جس پر گاڑیاں آسانی سے سفر کرسکتی ہیں. اس سٹینڈرڈ سلوپ کو حاصل کرنے کے لیے ڈیزائنر کو ایک اضافی لوپ دینا پڑا، جس سے روڈ کی لمبائی بڑھ گئی مگر سلوپ کی مقدار کم ہوگئی.
No comments:
Post a Comment