Wednesday, September 11, 2019

Modi and Imran on Same Page

مودی سرکار اور تحریک انصاف ایک پیج پر

مودی سرکار ایک کروڑ نوکریوں اور انڈین اکانومی کو ڈبل کرنے کے نعرے کیساتھ اقتدار میں آئی ہے تو تحریک انصاف بھی ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں کے بلند و بانگ نعروں کیساتھ الیکشن جیت کر اقتدار میں آئی ہے لیکن ایک سال گزر جانے کے باوجود تاحال دونوں پارٹیاں اپنی وعدے پورے کرنے میں ناصرف ناکام ہیں بلکہ حالات مزید خرابی کی طرف جاتے دیکھائی دیتے ہیں۔

بھارت کی بگڑتی معاشی صورتحال 

انڈیا میں بیروزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور بیروزگاری پچاس سالہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ اکانومی گروتھ آٹھ فیصد سے کم ہو کر پانچ فیصد ہو چکی ہے جو کہ کچھ ماہرین کیمطابق اصل میں اور بھی کم ہے. حکومت اپنے سرکاری بینک سے اربوں ڈالرز کے قرض لے رہی ہے معاشی محاز پر حکومت بالکل بیک فٹ پر کھڑی ہے ایسے میں کشمیر ایشو ہی سرکار کا فیس سیونگ بن سکتا ہے. مودی سرکار جو کہ خود کو ہندوستان کا چوکیدارکہتی ہے اوراس کی نظریاتی بنیاد قومی نسلی حب الوطنی ہے. وہ عوام میں اپنی حب الوطنی اور چوکیداری کا امیج بنائے رکھنا چاہتی ہے. جس کے لیے اسے بوقت ضرورت ہندوتوا کی للکار کو گاہے تیز کرنا پڑ جاتا ہے

ہندوتوا اصل میں کیا ہے؟ اور اس کے نظریات 

ہندوتوا نظریہ ہندوستان میں آنیوالی کسی بھی نظریاتی تبدیلی کو رد کرتا ہے وہ ہندوستان کی قدیم حالت کو بحال کرنا چاہتا ہے. ہندوستان میں مذہب کی تبدیلی بہت بڑی سماجی اور علاقائی تبدیلی تھی۔ اس تبدیلی نے ہندوستان کے صدیوں سے رائج نظام کو بدل کر رکھ دیا۔ جہاں ایک طرف پسے ہوئے لوگ فرسودہ نظام سے چھٹکارا پا رہے تھے تو وہیں اس نظام کے پالن ہار اس نظام کو بچانے کی آخری کوششیں کرتے نظر آ رہے تھے۔ مگر انسانی فطرت جب ارادہ کر لیتی ہے تو پھر اپنی حیثیت سے کم پر راضی بالکل بھی نہیں ہوتی۔ تبدیلی آ کر رہی مگر سٹیٹس کو نے اس کو صدق دل سے کبھی قبول نہیں کیا۔ اور اس سے نبٹنے کے لیے مناسب وقت کا انتظار شروع کر دیا۔ مسلمانوں نے بجائے خود ہندوتوا کے آگے کھڑے ہونے کے بیرونی مسلمان حملہ آوروں کے پیچھے چھپے رہنے میں عافیت سمجھی۔ انگریزوں کے جانے کے بعد سے ہندوتوا اکھنڈ بھارت کے خواب دوبارہ سے دیکھ رہی ہے۔ چونکہ یہ ایک نظریاتی سے مذہبی تحریک بن جاتی ہے تو دوسرے نظریات کے لوگوں کو دبانا مارنا بھگانا یا پھر دوبارہ اپنے نظام کیمطابق چوتھے لیول کا رہائشی بنانے کے اقدامات کو باعثِ ثواب اور عین حب الوطنی سمجھا جاتا ہے. اور ابھی تک مودی سرکار اس ہتھیار کی افادیت سے بھرپور فائدہ اٹھاتی نظر آتی ہے. مگر وہ بھول جاتی ہے کہ نظریات طاقت سے نہیں دبتے. اگر لمبے عرصے کی پالیسی کے طور پر دیکھا جائے تو اس پالیسی کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے. اور ہندوستان میں مزید دو قومی نظریہ جنم لیں گے

پاکستان کی معاشی صورتحال اور تبدیلی کے اثرات

پاکستان کی صورتحال بھی کچھ مختلف نہیں ہے. اگر ایک سالہ کارکردگی پر نظر دوڑائیں تو تحریک انصاف اب تک ہر شعبہ میں شدید طور پر ناکام نظر آتی ہے. ایک کروڑ نوکریوں کی بجائے اب تک لاکھوں لوگ مزید بیروزگار ہو چکے ہیں. پچاس لاکھ گھر کی بجائے کنسٹرکشن کے کام بالکل ٹھپ ہوچکے ہیں. مہنگائی تاریخی سطح کو چھو رہی ہے. عوام عام سودا سلف کی دکانوں پر جاتے ہیں اور روتے ہوئے باہر نکل آتے ہیں. جینے کی اشیاء مہنگی تو مرنے کی ادویات بھی ناپید ہو چکی ہیں. حکومت کا اناڑی پن ہر شعبہ میں مکمل حاوی ہے. کبھی نیب کو بہترین ہتھیار سمجھا جاتا ہے تو کبھی اس کے قوانین میں بہتری کی بات کی جاتی ہے. کبھی قرضے معاف کیے جاتے ہیں تو کبھی صدارتی سطح تک نااہلیت کھل کر سامنے آ جاتی ہے. بیوروکریسی سے حکومت کام نہیں لے پارہی. پرانے ترقیاتی کام کھٹائی میں پڑ چکے ہیں جبکہ نئے کام پر تو آئی ایم ایف پابندی لگا چکا. آئی ایم ایف کیوجہ سے سی پیک کے نئے فیز ٹو کے منصوبے کھٹائی میں پڑ چکے. روپے کی کمی اور ٹیکسز کی بھرمار سے ہر شعبہ زخمی نظر آتا ہے.روپے کی قدر کم کرنے سے بیرونی قرضے خود بخود پچاس فیصد بڑھ گے ہیں یعنی جو قرضے تیس ہزار ارب تھے اب وہ چالیس ہزار ارب کے ہو چکے۔ عوام بے حال ہو چکے۔ حکومت اب تک مکمل ناکام دیکھائی دیتی ہے. ایسے میں کشمیر ایشو تحریک انصاف کے لیے کسی نعمت اور خدائی مدد سے کم نہیں ہے. حکومت اس کو ایک خاص لیول کی توجہ اور ہائپ کیساتھ چلاتی رہے گی. مودی سرکار کی طرح تحریک انصاف کا  ہتھیاربھی حب الوطنی ہی ہے گو اس میں مذہبی فیکٹر شامل نہیں ہے مگر پچھلی دو حکومتوں پر کرپشن کے الزامات اور مروجہ نظام سے بغاوت کی لمبی جدوجہد ضرور ہے. جس کے نہ ماننے والے اور چاہنے والے بھی متجسس ضرور ہیں کہ آخر اس کے نتائج کیا ہونے والے ہیں. اور وہ حکومت کو وقت بھی دینا چاہ رہے ہیں مگر معاشی اشاریے ابھی تک منفی ہی ہیں اور بہتری کی دور دور شنید نظر نہیں آتی. ان حالات میں عوام میں امید اور بدلاو کا تاثر بنائے رکھنے کے لیے تحریک انصاف کے پاس بھی کرپشن پکڑو کا رولا ہی بچتا ہے. مگر دوسری طرف بڑے بڑے مگرمچھوں کی گرفتاریوں کے باوجود ابھی تک کوئی بڑا کرپشن ریکوری کا بریک تھرو نہیں ہوا. اس لیے امید بنائے رکھنے کے لیے ہر کچھ دن کے بعد مخصوص میڈیا کے ذریعے پھر ڈیلز کی افواہیں چلوا دی جاتی ہیں. کبھی عوام کو سو سو ارب ڈالرز کے خواب دیکھاے جاتے ہیں تو آجکل پھر پندرہ پندرہ ارب ڈالر کی خوشخبری سنائی جارہی ہے. اور عوام پھر سے خود کو تھوڑا امیر امیر سا محسوس کررہی ہے

پاکستان اور انڈیا کی معیشت کا مختصر تقابلی جائزہ


آخر پاکستان اور بھارت کی کشمیر پر پالیسی کیا ہے؟

دونوں اطراف سے اپنے عوام سے کیے گئے وعدے مستقبل قریب میں پورے ہوتے نظر نہیں آرہے تو مجورا" دونوں حکومتیں ان نان ایشوز پر توجہ مرکوز رکھیں گی اور خاص کر کشمیر ایشو کو ہوا دیتی نظر آئیں گی کشمیر ایشو کو ایک معقول ترین لیول پر چلاے رکھنے کی کوشش بھی کریں گی. تاکہ ممکنہ حد تک عوام کی توجہ اصل مسائل  سے ہٹائے رکھی جا سکے


Kashmir issue in urdu
Hindutua in urdu
Corruption in pakistan in urdu
NRO deals nawaz sharif and zardari n urdu

No comments:

Post a Comment