Translate

Saturday, May 2, 2020

Religion and Science in Urdu

سائیں یا سائنسدان؟

پہلی بات مذہب سوال اور سائنس سے نہیں ڈرتا یہ مذہبی دکاندار ہے جو سوال کو اپنے روزگار کے لیے خطرہ محسوس کرتا ہے۔ اگر سوال غلطی پر ہوتا تو پھر ابراہیم علیہ سلام بت توڑ کر کلہاڑی بڑے بت کے کندھے پے نہ رکھ چھوڑتے اور الٹا بتوں کے پجاریوں سے سوال نہ کرتے کہ اس بت سے کیوں نہیں پوچھ لیتے کہ سب بتوں کو کس نے توڑا؟ اس لیے بت نہ بنیں بلکہ ابراہیم علیہ السلام کے پیروکار بنیں اور سوال کرنا سیکھیں۔
 
مسیحیت گلیلو کو ہرا کر بھی دنیا میں نمبرون مذہب تھی اور آج گلیلو سے معافی مانگ کر بھی مسیحیت ہی نمبرون ہے۔ اسکے ماننے والوں پر اس بات سے کچھ فرق نہیں پڑا اور چرچ کا ڈر محض ڈر ہی ثابت ہوا ہے. اس لیے اس خودساختہ خوف سے باہر نکلیے۔ 
ہبل دوربین خلاوں کے نئے راز تو منکشف کر رہی ہے مگر اہل زمین کے دماغوں کا ہبل بت آج بھی ویسے کا ویسا ہی ہے مٹی کے بتوں کو ماننے والے آج بھی اربوں میں ہیں جس کا مطلب ہے کہ اعتقاد کو سائنس سے فی الوقت کوئی خطرہ نہیں. تاہم دوام فقط تغیر کو ہے، ارتقا اٹل جمود فانی ہے۔
نطشے نے کہا کہ خدا مر گیا ہے، عیسائیت میں سائنس جیت گئی
غزالی نے کہا کہ فلسفہ مر گیا ہے، اسلام میں خدا جیت گیا
نتائج: عیسائیت میں عیسائیت آج بھی زندہ ہے اور سائنس ساری دنیا پر حکومت کررہی ہے
مگر اسلام میں اسلام تو زندہ ہے مگر سائنس کہیں مر گئی ہے


رہا سوال کہ مذہب نے کب سائنس کا رستہ روکا تو پاکستان میں اہل مذہب نے ہر قدم پر سائنس اور جدت کا رستہ روکا کبھی لارڈ میکالے کے خلاف اعلان جہاد کرکے تو کبھی مدارس ریفارمز کے آگے پل باندھ کر۔ دوسری جانب ان کی کج فہمی ملاحظہ ہو کہ مدارس کے باہر بورڈ چسپاں کررکھا ہے کہ اس مدرسہ میں دینی تعلیم کیساتھ جدید علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں. بندہ ان سے پوچھے کہ اگر تم بالآخر جدید علوم کے معترف ہو ہی گئے ہو تو پھر کھل کر اس کا اظہار کیوں نہیں کرتے؟ لسی مانگنے والوں کی طرح برتن کیوں چھپاتے ہو؟ کیوں کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچنے پر تلے ہو؟ اور اوپر سے جب اسلامی ریاست بن گئی ہے تو پھر ریاست کو یکساں تعلیم دینے دو. اپنا متوازی نظام اب تو ریاست کے سپرد کردو، یہ آدھے تیتر آدھے بٹیر بنانے بند کردو اور معاشرے کو کسی ایک یکساں سمت میں چلنے دو.
اگلی دلیل یونیورسٹیاں موجود ہیں تو مدارس نے کب انھیں جدید تعلیم سے روکا ہے؟
وہی گاڑی آگے کی طرف چلتی ہے جس کے چاروں پہیے آگے کی طرف زور لگاتے ہوں اگر ان میں سے ایک وہیل کی بھی حرکت اور سمت درست نہ ہو گی تو وہ گاڑی ستر سالوں سے ایک ہی دائرے میں چکر کاٹتی رہے گی.
وقت دن بدن ثابت کررہاہے کہ درس نظامی ایک معکوس نظام تعلیم ہے اور وہ بہ حیثیت مجموعی مسلمانوں کو کچھ بھی دینے سے قاصر رہا ہے اس لیے اس کو مثبت انداز میں بدل کر تعلیم کی ایک جیسی کھیپ لائی جائے معاشرے کو بہ حیثیت مجموعی ایک غیر منقسم سوچ عطا کی جائے.
اس کی ایک مثال: سب کو پتا ہے دنیا کے بہترین فاسٹ باولر پاکستان میں پیدا ہوتے ہیں لیکن کیا کبھی پاکستان میں میرا ڈونا رونالڈو یا میسی جیسے فٹبالر بھی پیدا ہوئے ہیں یقینا" نہیں حالانکہ اہل کرکٹ نے فٹبال پر کبھی قدغن نہیں لگائی تو پھر کون سی ایسی چیز ہے جو شعیب اختر اور نسیم شاہ تو وافر مقدار میں پیدا کررہی ہے مگر میسی ایک بھی نہیں؟ تو جناب بچے وہی بنتے ہیں جس کی ہم ان کو تعلیم دیتے ہیں، بچے وہی بننا چاہیں گے جس کی معاشرے میں عزت اور شہرت ہو گی، پاکستان میں اس وقت میڈیا سمیت ہر طرف کرکٹ چھایا ہوا ہے تو یقینا" بچوں کی اکثریت بھی اسی سمت میں سوچتی ہے جس سے پھر معاشرے میں کرکٹ کا ایک جیسا ماحول پیدا ہوتا ہے جس سے دیکھا دیکھی مقابلے اور آگے بڑھنے کی تحریک پیدا ہوتی ہے بچہ کنفیوز نہیں ہوتا، جب وہ بھاگ کر تیز بال کرتا ہے تو چاروں طرف سے اس کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور ایک بھرپور ماحول بنتا ہے.
جبکہ اس کے برعکس ہم بہ حیثیت معاشرہ یہ یقین محکم رکھتے ہیں کہ سکول کی تعلیم تو وقت کی مجبوری ہے اور پیسہ کمانے کی وجہ ہے تو اسی لیے پھر جو کام مجبوری سے کیے جایں وہ بیگار تو ہوتے ہیں مگر نابغہ روزگار نہیں ہوتے اگر ایک طرف ہم آئن سٹائن اور اسٹیفن ہاکنگ پیدا نہیں کرپا رہے تو دوسری طرف ہم نے کونسے جہان دریافت کرلیے؟ مروجہ تدریسی نظام نے کونسی ویکسینز تیار کر لی؟ ایک طرف سائنس ویکسین تیار کرے جبکہ دوسری طرف ہم یہ افواہ تیار کریں کہ پولیو ویکسین تو دراصل یہودونصاری کی ہماری نص بندی کی سازش ہے اگر یہ سازش ہوتی تو ہر گھر کیا دس دس بچے پیدا ہوتے؟ آج پاکستان کی آبادی 22 کروڑ کو کراس کررہی ہوتی؟ اپنے وسائل سے زیادہ بچے پیدا کرنا جائز جبکہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر جدید ٹیکنالوجی سے اپنے وسائل بڑھانا ناجائز؟
مروجہ تدریسی نظام نے آج تک کونسی ریسرچ کی ہے جس سے ہماری گندم کی پیداوار فرانس کی فی ہیکٹر کے برابر ہو گئی ہو یا ہماری گائے بھی ہولسٹین گائے جتنا دودھ دینے لگی ہو؟
تو مسئلہ یہ ہے ہم بہ حیثیت مجموعی آدھے تیتر آدھے بٹیر پیدا کرتے جارہے ہیں اور نتیجتا" ایک بھکاری قوم بن کر رہ گئے ہیں.
ہمیں اپنا نصاب دوبارہ لکھنا ہو گا۔ اور وقت کے حساب سے نئی ٹیکنالوجیز کو کلی طور پر اپنانا ہوگا مذہب کو اعتقاد اور اخلاقیات کی جگہ رکھنا ہو گا اور سائنس کو علم اور عمل کی جگہ۔ اور ایسے نظام تعلیم میں اصلاحات کرنا ہوں گی جو آج دن تک ہمیں کچھ عملی فائدہ نہ دے سکا.
اگر مذہب اور سائنس ٹکراتے ہوتے یا ان کی کوئی جنگ ہوتی تو آج اہل یورپ کا مذہب سائنس ہوتا لیکن نہیں وہ آج بھی عیسائی ہی ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ جدید ٹیکنالوجی کے موجد بھی!
سائنس مذہب کا انکار کہیں بھی نہیں کرتی بلکہ سائنس فلسفیانہ موشگافی نہیں کرتی سائنس کو بہرحال پروان چڑھنے کے لیے موزوں ماحول ضرور درکار ہے سائنس سائیں سے معجزے کی توقع نہیں کرتی بلکہ سائیں کا نفسیاتی علاج کرکے اس کو معاشرے کا کارآمد فرد بنانا چاہتی ہے.

No comments:

Post a Comment