بابر اعظم کرکٹنگ بیٹنگ جیم
ویرات اگر بیٹ کا سلطان ہے تو بابر بال کا انتظار کرکے خاموشی سے پرفارم کرنے والا ہے۔ ویرات مخالف ٹیم کے لیے دہشت ہے تو بابر دیمک جو خبر ہونے تک اگلی ٹیم کو چاٹ چکا ہوتا ہے
بابر تقابل ویرات؛ کوہلی کو سب بڑا ایڈوانٹج انڈین بیٹسمین ہونے کا ہے جن کو من مرضی میچز ملتے ہیں اور اکثر ہوم گراؤنڈ پر ملتے ہیں جن کو بیٹنگ پیراڈائز کہا جاتا ہے. پاکستانی غریب اس لیے بھی بڑے پلئیرز نہیں بن پاتے کیونکہ باقی ملکی اداروں کی طرح کرکٹ بورڈ بھی کمزور ادارہ ہے جہاں آئے روز تجربات ہوتے رہتے ہیں. ناقص انفراسٹرکچر کیوجہ سے پلئیرز میں پروفیشنلزم کا فقدان رہتا ہے اور ادارہ پلئیرز کو انٹرنیشنل لیول پر بھی نہ ٹیکنیکل سپورٹ کرپاتا ہے اور نہ انتظامی طور پر ان کی دیکھ بال کرپاتا ہے خاص کر بین الاقوامی کرکٹ کی سیاست میں بھی بورڈ اپنا جائز اور پر اعتماد مقام بنانے میں ناکام رہا ہے جس کی ماضی سے کئی مثالیں سامنے آچکی ہیں (شعیب اختر ، سعید اجمل عامر آصف وغیرہ). عالمی سطح پر ان کو بڑا ایکسپوژر نہیں ملتا اور چھوٹے کرکٹ بورڈ کے بیک اپ کیوجہ سے احساس کمتری کا شکار رہتے ہیں اس بات کے مدنظر انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان کا نوجوان بلے باز بابر اعظم بھارت کا ویرات کوہلی ہوتا تو ہر کوئی اس کے بارے میں بات کر رہا ہوتا
بابر اعظم ایک قدرتی ٹیلنٹ ہے. اس کو کرکٹنگ بیٹنگ ہیرا کہا جائے تو غلط نہ ہو گا. جب پاکستان کرکٹ ٹیم کو بدترین بیٹنگ پلئیرز کی کمی تھی تب وہ ایک ابھرتا ٹیلنٹ بن کر سامنے آیا ہے. بجائے اس کے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس کو بیٹنگ کے جوہر دیکھانے دیتا بورڈ نے کمال کی خود غرضی برتتے ہوئے اس کو تینوں فارمیٹ کا کپتان بنا دیا .
بابر کا اگر ویرات کوہلی سے کمپریزن کریں تو بڑا فرق وہی نظر آتا ہے جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر کوہلی نے بیس سال کی عمر میں ڈیبیو کر لیا تھا اور محض چھبیس سال کی عمر تک 146 میچز کھیل چکے تھے
جبکہ بابر نے 21 سال کی عمر میں ڈیبیو کیا اور 26 سال کی عمر تک پہنچنے تک محض 77 میچز ہی کھیل پائے ہیں
پھر ان میچز میں سے بھی ویرات نے کو اکثر میچز ہوم گراونڈ پر ہی ملے جبکہ بابر کو چند میچز ہی ہوم گراونڈ پر ملے اگر ایشیا سے باہر کھیلے گئے میچز کا ریکارڈ دیکھیں تو بابر ایک ایوریج 49.33 ہے جبکہ ویرات کی ایوریج 37.69 ہے
100 ون ڈے میچز کے بعد بابر اور کوہلی کا تقابل
پلیئر، سکور، ایوریج
کوہلی 4107، 48.89
بابر 5089، 59.17
کچھ لوگ خاص کر بھارتی اعتراض کرتے ہیں کہ بابر نے زیادہ تر سکور کمزور ٹیموں کیخلاف کر رکھے ہیں جبکہ درج بالا ریکارڈ سے بہت متوازن کارکردگی صاف نظر آرہی ہے کہ بابر نے بڑی ٹیموں کیخلاف بھی اچھی کارکردگی دیکھا رکھی ہے.
اگر بات کی جائے سٹائل اور دلکش سٹروکس کی تو شاید رکی پونٹگ جیسا کوئی دوسرا پلئیر ہو؟ لیکن اگر بات کی جائے تکنیک اور نتائج کی تو بلاشبہ بابر اس کیٹیگری میں سب کو پیچھے چھوڑتے محسوس ہوتے ہیں. بیٹنگ کوئی ڈانسنگ ریمپ نہیں جہاں اس کی اداوں کی داد دی جائے بلکہ جیت ہار کا میدان ہے، جہاں پرفارمنس جیت ہے ناکہ مر مٹنے کو قاتلانہ ادائیں؟
بابر اعظم مردوں کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 10 سنچریاں بنانے والے دوسرے کھلاڑی بن گئےبابر تکنیکی اعتبار سے ورلڈ کلاس بیٹسمین ہے، اس کی تکنیک اور بیٹنگ کا خاص سٹائل اور خاص ردھم سے تعلق اور امتزاج ہے، یعنی اگر ردھم تبدیل کریں گے تو نتیجتاً تکنیک بھی متاثر ہو گی، لیکن کچھ لوگ بابر کو ٹیکنیکل طور بہترین بیٹسمین کی بجائے ایک سپرمین کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں، جو بیک وقت ٹنڈولکر جیسا مصمم، ڈریوڈ جیسا مستحکم، ڈی ویلئیر جیسا چاک و چوبند اور کوہلی جیسا میچ ونر ہو. یہ ٹیکنیکل بابر کیساتھ بڑی زیادتی ہو گی مزید ہمیں یہ بھی خیال رکھنا چاہیے کہ کہیں زیادہ کے چکر میں دستیاب سے بھی نہ ہاتھ دھو بیٹھیں. اگر درج بالا ساری باتوں کو مدنظر رکھ کر دیکھیں تو سچائی کیساتھ بابر اور ویرات کا مقابلہ بنتا ہی نہیں۔
حوالہ جات:
Reference
Moody, Manjrekar compare Babar Azam, Virat Kohli in ODIs
Babar Azam vs Virat Kohli: Comparing batting greatness at similar stages
Babar Azam vs Virat Kohli: A detailed look at the duo’s numbers across formats
Virat Kohli vs Babar Azam: Who is better and the batting GOAT? The stats comparison
Kohli on Babar: 'Probably the top batsman in the world across formats'