Translate

Monday, September 12, 2022

ناکامی کا پوسٹ مارٹم

ٹک ٹک آخر کب تک؟ 
کہتے ہیں کامیابی کے ہزار باپ جبکہ ناکامی یتیم ہوتی ہے. لیکن دراصل ناکامی مخفی غلطیوں کے عیاں ہونے اور پھر ان کی تصحیح کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے.
ورلڈ کپ سے قبل ٹیم کی سیلیکشن، کوچنگ اور تھنکنگ ٹینک کا بھانڈا پھوٹنا رائیگاں نہیں اگر غلطیوں کی درستی کرکے نئی حکمت عملی بنا کر اس کو انگلینڈ کے خلاف مشق کر لیا جائے.
سب سے پہلے تو نمبر 1 اور نمبر 2 کے چنگل سے ٹیم کو آزاد کر کے متبادل پلان بی اور سی تک مرتب کیا جائے.
بات یہاں تک پہنچ گئی ہے؟

گزشتہ رات کے ایشئین کپ 2022 کے فائنل میچ میں سری لنکا نے 58 پر 5 آوٹ ہو جانے کے باوجود 171 رنز جڑ دیے جبکہ دوسری جانب بابر کے آوٹ ہو جانے کے بعد پاکستانی مڈل آرڈر نے ٹی 20 میچ کو ٹیسٹ میچ میں بدل لیا اور مطلوبہ رن ریٹ کو 14 اور پھر 25 تک پہنچا دیا، 
جبکہ سری لنکا کی وکٹیں گرتی رہیں لیکن سری لنکن بیٹسمینوں نے رن ریٹ کو گرنے نہیں دیا، آخر پر جس کا ان کو فائدہ ہوا اور وہ ایک بڑا ٹوٹل کرنے میں کامیاب رہے. جلدی وکٹ کے گر جانے کی صورت میں پوری ٹیم کا لیٹ جانا پاکستان کا روز اول سے المیہ رہا ہے، اور پاکستان آج تک اس خوف سے باہر نہیں نکل سکا ہے. مصباح اور اب یوسف جیسے پرانی سوچ کے کوچز مسلط کرنے سے بیٹسمین آج بھی کھیلنے کی بجائے ٹک ٹک کرتے نظر آتے ہیں. 
بابر اعظم کو اوپننگ کرسی کی قربانی دینی ہو گی اور ٹیم کو لیفٹ رائٹ کمبینیشن کیساتھ میدان میں اترنا ہوگا.
فخر زمان ون ڈاون کی پوزیشن پر بالکل کنفیوز لگ رہے ہیں، وہ اس کشمکش کا شکار ہوتے ہیں کہ وکٹ بچانی ہے یا نیچرل گیم کھیلنی ہے، اسی کشمکش میں وہ بہت ہی عام سے انداز سے اپنی وکٹ تھرو کر رہے ہیں جبکہ پاکستانی تھنک ٹینک اونگ رہا ہے. فخر زمان کو اوپننگ سیٹ پر پروموٹ کرکے ٹیم کے لیے اچھے جارحانہ آغاز کی کوشش کی جانی چاہیے جبکہ اس پلان کی ناکامی کی صورت میں بابر ون ڈاؤن پر پھر وکٹ بچانے کے لیے تو موجود ہوں گے ہی.
پاکستان کے پاس اٹیک فرام ٹاپ کے لیے محمد نواز جیسا باصلاحیت آپشن بھی موجود ہے لیکن پاکستان کی ساری کیلکولیشن ڈیتھ اوورز کے معجزے پر اٹکی ہوئی ہے،
لیکن معجزے روز نہیں ہوتے اور اوپر سے سری لنکا کا اسپن جادو، جس کے سامنے پاکستان کا پاور ہٹنگ کا سارا پوٹینشل محض ایک اوور میں فارغ ہو گیا.
اگر اس بیٹنگ رینکنگ کو دیکھیں تو بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان اس وقت فقط دو بیٹسمینوں کیساتھ کرکٹ کھیل رہا ہے، ان کے بعد 64 نمبر پر فخر زمان ہے اور پھر اس سے آگے 100 نمبر تک کوئی پاکستانی بیٹسمین نہیں ہے. مڈل آرڈر کی عدم موجودگی میں ورلڈ کپ جیتنا معجزہ ہی ہو سکتا ہے


اگر گزشتہ میچ میں مڈل اوورز میں رن ریٹ کو بہتر رکھا جاتا تو ڈیتھ اوورز میں دو چار چھکوں سے کام چل جاتا لیکن یہاں تو معاملہ ہر بال پر چھکے چوکے تک پہنچ گیا.
بات گھوم پھر کر افتخار اور خوشدل شاہ کی غیر منطقی سیلیکشن پر اٹکتی ہے. 32 سالہ افتخار کی حالیہ پرفارمنس متوازن مڈل آرڈر بیٹسمین جیسی بالکل بھی نہیں لگتی اور اگر ان کو پاور ہٹنگ کے طور پر ٹیم میں سیلیکٹ کیا گیا ہے تو پھر ٹیم میں کتنے پاور ہٹر ہونے چاہئیں؟ دو یا دو درجن؟




خوشدل شاہ نے ٹورنامنٹ میں بالکل ہانگ کانگ کے لیول کا کھیل پیش کیا ہے، کجا ورلڈ کپ 2022 میں تو مچل اسٹارک جیسے ہیوی ویٹ پیس باولرز ہوں گے اور ورلڈ کپ 2022 بھی آسٹریلیا جیسی باونس وکٹ پر ہونے جا رہا ہے. 


تو میرٹ پر افتخار اور خوشدل شاہ کی ورلڈ کپ ٹیم میں جگہ نہیں بنتی، بلکہ ان کی جگہ ینگ ٹیلنٹ پلئیرز کو موقع ملنا چاہئیے۔ شان مسعود نے پی ایس ایل کے علاوہ حال ہی میں انگلش کاونٹی کرکٹ میں بھی بہترین پرفارم کیا ہے، جو ان کی صلاحیتوں اور اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
Pakistan batter Shan Masood has embraced his opportunity to lead from the front at Derbyshire in all formats this summer as he and Mickey Arthur set the foundations for the club's ambition.07-06-2022

صائم ایوب ایک ابھرتا ینگ ٹیلنٹڈ پلئیر ہے۔ 
صائم ایوب ینگ ابھرتے ہوئے کھلاڑی ہیں انھوں نے حالیہ ٹی 20 نیشنل کپ میں اپنی کارکردگی سے توجہ حاصل کی ہے،  ٹورنامنٹ کی 12 اننگز میں 35 کی اوسط سے 416 رنز بنائے ہیں، اُن کا سٹرائیک ریٹ 155 رہا اور انھوں نے دو نصف سنچریاں بھی سکور کیں جن میں سب سے بڑا انفرادی سکور 92 ہے۔ یہ کارکردگی انھیں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ بنا گئی لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کارکردگی نے سندھ کی ٹیم کو فاتح بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔


اگر باولنگ کی بات کی جائے تو پاکستان گزشتہ رات ایشئین کپ 2022 کے فائنل میں ایک جیتا ہوا میچ اپنی ناتجربہ کاری اور ناقص حکمت عملی کی بدولت ہار گیا، ایک وقت سری لنکا کے 58 رنز پر 5 کھلاڑی آوٹ تھے تو لگتا تھا کہ سری لنکا بمشکل 130 سے 140 رنز کر سکے گا، لیکن آخری 6 اوورز کے دوران راجہ پکشا نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا اور ٹارگٹ کو 171 کے ناقابل تسخیر ہندسے تک پہنچا دیا، 

اگر فائنل سکور کارڈ دیکھیں تو یہی 30 سے 40 رنز کا فرق پاکستان پورا نہ کر سکا۔
شاہین شاہ کی واپسی سے پاکستان کو ڈیتھ اوور کی باولنگ پلاننگ بھی بدلنی ہو گی، نسیم شاہ ڈیتھ اوور میں پچ بال کرتے ہیں جس کو سکوپ کرنا بیٹسمین کے لیے آسان ہدف ثابت ہوتا ہے، اس لیے پاکستان کو ڈیتھ اوور شاہین اور حارث روف سے کروانا چاہیں۔ جبکہ نسیم شاہ سے اوپننگ اور مڈل اوورز۔
آصف علی پاکستان کا موسٹ پاورفل پاور ہٹنگ ہتھیار ہے، لیکن پاکستان کو آصف علی کو مناسب وقت پر ہی استعمال کرنا ہو گا، آصف علی اسپینرز کے خلاف اٹیک کرنے میں یکسر ناکام نظر آئے ہیں، 
مزید براں پاکستان کو اپنے کوچز تبدیل کرنا ہوں گے اور یوسف اور ثقلین کی بجائے جدید ویثنری کوچز لانے ہوں گے،جو روایتی کرکٹ کی بجائے عالمی لیول کی جدید کرکٹ متعارف کروایں اور پاکستان کی ٹک ٹک سے جان چھڑوایں۔


شعیب ملک کی یہ ٹوئٹ نہایت معنی خیز اور توجہ طلب ہے کیونکہ حالیہ گزشتہ میچز میں ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح ناکام پرفارمنس کے باوجود بابر اعظم حسن علی کو ٹیم کا حصہ بنائے رکھ رہے تھے، یہ ذاتی پسند ناپسند میرٹ کی دشمن اور ٹیم ورک کمبینیشن کی قاتل بن جاتی ہے، پلئیرز پرفارمنس کی بجائے دوستی اور خوشامد پر زیادہ توجہ مبذول کرنا شروع کر دیتے ہیں، جبکہ قابل لوگ بددل ہونا شروع ہو جاتے ہیں، 



بابر اعظم ایک اچھا پلئیر ضرور ہے مگر ایک اچھا کپتان ثابت کرنا اس کے لیے ابھی بہت دور لگ رہا ہے۔ بلکہ اگر بابر کپتانی چھوڑ اپنی بیٹنگ پر توجہ دے تو وہ بیٹنگ میں پاکستان کے لیے بہتر طریقے سے کئی کارنامے انجام دے سکتا ہے۔
ورلڈ کپ 2022 سے قبل انگلینڈ کے خلاف سیریز پاکستان کے لیے بہت اچھا موقع ہے، جس میں پاکستان ایشئین کپ کی ناکامیوں کو دور کر سکتا ہے اور آسٹریلیا ورلڈ کپ کے لیے بہترین ٹیم روانہ کر سکتا ہے، وگرنہ نتیجہ ایشئین کپ سے زیادہ برا ہو سکتا ہے۔

My team for ENG Tour 1-Rizwan 2-Fakhar / Babar 3-Babar / Haris 4-Shan / (Nawaz) 5-Shoaib Malik 6-Nawaz / (Shan) 7-Shadab
8-Faheem / Wasim 
9-Rauf 10-Naseem 
11-Shaheen / Dahani

Interchangeable as per requirement and situation>
Muhammad Nawaz can be promoted in top order
Asif Ali may come early  

No comments:

Post a Comment