Translate

Thursday, July 14, 2022

آبادی کا ایٹم بم

آبادی کا بم! 
پاکستان نے ایک نیوکلیئر بم بنایا ہے دوسرا بم پاکستان آبادی کا بنا رہا ہے، جو 2040 میں پھٹ کر پاکستان کو تباہ کردے گا، بھوک افلاس بیروزگاری شاہینوں کو زومبیز میں بدل کررکھ دے گی، انسان انسان کو کھا رہا ہو گا،
بیسویں صدی کے دوران، زمین پر انسانی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا، آبادی 1900 میں 1.6 بلین سے بڑھ کر 2000 میں 6.1 بلین ہوگئی اور اسی رفتار سے اقوام متحدہ کے اندازے کیمطابق دنیا کی آبادی 2050 تک 11 ارب ہو جائے گی۔ اس نے کچھ سنگین مسائل، عالمی غربت سے لے کر ماحولیاتی انحطاط تک، پیدا کرنے شروع کیے. لیکن آبادی، غربت اور آلودگی کے درمیان روابط واضح نہیں ہیں. یہ کتاب روشنی ڈالتی ہے کہ کس طرح عالمی میڈیا نے آبادی کے اضافے کو ایک المیہ بنا کر پیش کیاہے، کتاب آبادی میں اضافے سے متعلق روایتی بحث کی بجائے یہ پہلو اجاگر کرتی ہے کہ ہماری آبادی سے متعلق تشویش دراصل حقیقی نہیں بلکہ فرض کی ہوئی ہے، بلکہ دراصل آبادی میں اضافہ اقتصادی، ماحولیاتی، یا تولیدی صحت کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے۔ بلکہ یہ ہمارا خوف ہے جو ہمارا دھیان ان اہداف کے حصول سے ہٹاتا ہے۔


2017 میں 50 نوبل انعام یافتہ سائنسدانوں سے پوچھا گیا کہ بنی نوع انسان کے لیے سب سے بڑا خطرہ کون سا ہے؟ سب نے متفقہ طور پر بڑھتی ہوئی آبادی اور گھٹتے ہوئے وسائل کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا. 
ورلڈ پاپولیشن پراسپیکٹس 2022 کیمطابق دنیا کی آبادی اس نومبر میں 8 ارب ہوجائے گی
2030 تک 8.5 ارب ہو جائے گی
2050 تک 9.7 ارب ہو جائے گی
2080 تک 10.4 ارب ہو جائے گی 


دنیا کے 10 بڑی آبادی والے ممالک:
 1. 🇮🇳 ہندوستان | 1,426,409,584
 2. 🇨🇳 چین | 1,425,731,257
 3. 🇺🇸 امریکہ | 339,688,556
 4. 🇮🇩 انڈونیشیا | 277,148,717
 5. 🇵🇰 پاکستان | 239,693,115
 6. 🇳🇬 نائیجیریا | 222,914,017
 7. 🇧🇷 برازیل | 216,214,106
 8. 🇧🇩 بنگلہ دیش | 172,659,039
 9. 🇷🇺 روس | 144,528,119
 10. 🇲🇽 میکسیکو | 128,297,060
جن ممالک میں تیزی سے آبادی بڑھے گی پاکستان ان میں سے ایک ہے. پاکستان میں آبادی خطرناک تیز حد تک بڑھ رہی ہے مگر اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ پاکستان کو نہ اس کی کوئی فکر لاحق ہے اور نہ اس کو کنٹرول کرنے کی کوئی پلاننگ. 1950 میں آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا میں 14 ویں نمبر پر تھا جبکہ آج پانچویں پر ہیں۔
اگر پاکستان کے آبادی کے اعدادوشمار دیکھیں تو ایسے لگتا ہے کہ پاکستان نے سارا زور اور ساری ترقی فقط آبادی بڑھانے میں ہی کی ہے، اگر دنیا میں اس کو تعمیری کام سمجھا جاتا تو پاکستان یقیناً تمغے کا حقدار بنتا ہے، چلیں خیر پاکستان نے کسی شعبے میں تو حیرت انگیز ترقی کررکھی ہے.
پاکستان کی آبادی کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے ایسے افراد جن کی عمریں 30 برس سے کم ہیں۔ ملکی آبادی کی عمر کی تقسیم آبادی کے مواقع کی فراہمی کے حوالے سے خوش آئند ہے کیونکہ یہ ایسی مدت ہوتی ہے جس میں کام کرنیوالی آبادی زیر کفالت افراد کی آبادی سے بڑھ جاتی ہے۔یہ صورتحال آبادی کے ثمرات (demographic dividend) پر منتج ہو سکتی ہے جو بلند معاشی نمو کی مدت ہوتی ہے جسے آبادی کی سازگار ساخت سے تقویت ملتی ہے۔ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ آبادی کے ثمرات (demographic dividend) کا اقتصادی نمو پر مثبت اثر پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر، 1965 سے 1990 تک مشرقی ایشیا میں تیز رفتار اقتصادی ترقی ہوئی اور یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اس نمو کا ایک تہائی حصہ آبادی کے ثمرات کی بدولت حاصل ہوا جب کہ باقی ماندہ سازگار اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے ہوا، آبادی کے ثمرات کے ذریعے معاشی نمو حاصل کرنے کے دو ذرائع ہیں۔

پاکستان میں روزانہ 16،473 بچے پیدا ہورہے ہیں یعنی ہر پانچ سیکنڈ میں ایک بچہ، جبکہ روزانہ 4،170 اموات ہو رہی ہیں یعنی ہر 21 سیکنڈ میں ایک وفات۔ یعنی مجموعی طور پر ہر 20 سیکنڈ کے بعد پاکستان کی آبادی میں 3 لوگوں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔
آزادی کے وقت پاکستان کی آبادی 4 کروڑ کے لگ بھگ تھی۔ 
1971 میں پاکستان کی آبادی 6.53 کروڑ تھی جبکہ بنگلہ دیش کی آبادی 7.10 کروڑ تھی
آج 2022 میں بنگلہ دیش کی آبادی 16.74 کروڑ ہے جبکہ پاکستان کی آبادی 22 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے،
خطے میں آبادی بڑھنے کی شرح پاکستان میں سب سے زیادہ ہے، پاکستان سے زیادہ صرف افغانستان ہی ہے،
افغانستان 2.3
ایران 1.4
بھارت 1.2
سری لنکا 0.6
چین 0.3
ہمسایہ اسلامی ملک ایران میں 1980ء میں فی خاتون بچوں کی اوسط 6.5  تھی. لیکن ایران نے بے ہنگم طریقے سے بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کی جامع پالیسی اپنائی، مسجد مدرسے کے اساتذہ اور امام نے منبر سے لوگوں کو آبادی کے کنٹرول کی تبلیغ کی. نتیجتاً ورلڈ بینک کی 2020ء کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران میں فی عورت شرح پیدائش 6.5 سے کم ہو کر 2.1 بچے رہ گئی،
دنیا میں پیدائش کی شرح فی عورت:

 نائجر: 6.9
  صومالیہ: 6.4
  چاڈ: 6.3
  کانگو: 6.2
  مالی: 6.0
  کار: 6.0
  انگولا: 5.4
  نائیجیریا: 5.3
  افغانستان: 4.8
  کیمرون: 4.5
  سوڈان: 4.5
  ایتھوپیا: 4.2
  پاکستان: 3.6
  عراق: 3.6
  مصر: 3.0
  اسرائیل: 2.9
  سعودی عرب: 2.5
 جنوبی افریقہ: 2.4
  وینزویلا: 2.2
  انڈونیشیا: 2.2
  ہندوستان: 2.1
  ترکی: 1.9
  ارجنٹائن: 1.9
  میکسیکو: 1.9
  فرانس: 1.8
  ڈنمارک: 1.7
  سویڈن: 1.7
  برازیل: 1.6
   امریکہ : 1.6
 آسٹریلیا: 1.6
 برطانیہ: 1.6
 نیدرلینڈز: 1.6
 جرمنی: 1.5
  روس: 1.5
 ناروے: 1.5
 سوئٹزرلینڈ: 1.5
 آسٹریا: 1.4
 کینیڈا: 1.4
 جاپان: 1.3
 چین: 1.3
 اٹلی: 1.2
 اسپین: 1.2
سنگاپور: 1.1
  ہانگ کانگ: 0.9
  جنوبی کوریا: 0.8

 🌍 دنیا: 2.3

جبکہ پاکستان میں آج تک یہ فیصلہ نہیں ہو سکا کہ آبادی کو کنٹرول کرنا اسلامی ہے یا غیر اسلامی.
حالانکہ اگر منطقی انداز میں سوچا جائے تو یہ مسئلہ قطعی معاشی اور انسانی بقا کا ہے۔ لیکن پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہر مسئلے میں مذہب کو لے آتے ہیں۔ 
ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف آبادی پر کنٹرول کے لیے ہونے والے اخراجات کو سرمایہ کاری کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر آپ ایک ڈالر سرمایہ لگائیں گے تو بدلے میں چار ڈالر فائدہ ہو گا۔ لندن کانفرنس 2012 میں پاکستان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جی ڈی پی کا 2.5 فیصد اس مقصد کے لیے صرف کرے گا مگر آج صحت، فیملی پلاننگ اور ویمن اپ لفٹنگ سمیت تمام سرکاری اور غیر سرکاری اخراجات ملائے بھی جائیں تو وہ جی ڈی پی کا 0.7 فیصد بھی نہیں بنتے
پنجاب کی آبادی میں اضافے کی شرح 2.1، 
سندھ میں 2.4،
خیبرپختونخوا میں 2.9 اور 
بلوچستان میں 3.4 فیصد ہے۔
موجودہ آبادی کی شرح کیمطابق پاکستان میں 2040 تک بارہ کروڑ ملازمتیں پیدا کرنا ہوں گی، 85،000 نئے پرائمری سکول بنانے ہوں گے اور 1.90 کروڑ نئے مکانات بنانا ہوں گے نئے بڑے آبی ذخائر بنانا ہوں گے پینے کا صاف پانی مہیا کرنا ہو گے، لیکن اگر ایک طرف نئے مکانات بنایں گے تو پھر زراعت کہاں پر کریں گے، کھانے پینے کی اشیا کہاں سے آیں گی جو ملک پہلے ہی اپنی کھانے پینے کی چیزیں باہر سے منگواتا ہو اور ڈالرز کی شدید کمی کا شکار ہو وہ بڑھتی آبادی کی ضروریات کیسے پوری کر پائے گا؟ 

ملک کے لحاظ سے اوسط عمر:
1. 🇲🇨 موناکو: 55.4 سال کی عمر
2. 🇯🇵 جاپان: 48.6
3. 🇩🇪 جرمنی: 47.8
4. 🇮🇹 اٹلی: 46.5
5. 🇦🇩 اندورا: 46.2
6. 🇭🇰 ہانگ کانگ: 45.6
7. 🇬🇷 یونان: 45.3
8. 🇸🇲 سان مارینو: 45.2
9. 🇸🇮 سلووینیا: 44.9
10. 🇵🇹 پرتگال: 44.6
.
14. 🇦🇹 آسٹریا: 44.5
19. 🇪🇸 اسپین: 43.9
24. 🇭🇺 ہنگری: 43.6
28. 🇨🇿 چیک: 43.3
29. 🇰🇷 جنوبی کوریا: 43.2
33. 🇨🇭 سوئٹزرلینڈ: 42.7
36. 🇹🇼 تائیوان: 42.3
37. 🇨🇺 کیوبا: 42.1
40. 🇨🇦 کینیڈا: 41.8
43. 🇫🇷 فرانس: 42.7
45. 🇺🇦 یوکرین: 41.2
47. 🇸🇪 سویڈن: 41.1
50. 🇬🇧 UK: 40.6
52. 🇷🇺 روس: 40.3
59. 🇹🇭 تھائی لینڈ: 39.0
61. 🇺🇲 USA: 38.5
62. 🇨🇳 چین: 38.4
63. 🇦🇪 UAE: 38.4
69۔ 🇦🇺 آسٹریلیا: 37.5
82. 🇸🇬 سنگاپور: 35.6
85۔ 🇺🇾 یوراگوئے: 35.5
95. 🇱🇧 لبنان: 33.7
97. 🇱🇰 سری لنکا: 33.7
101. 🇧🇷 برازیل: 33.2
111. 🇹🇷 ترکی: 32.2
117. 🇮🇩 انڈونیشیا: 31.1
119. 🇸🇦 سعودی عرب: 30.8
121. 🇮🇱 اسرائیل: 30.4
141. 🇮🇳 ہندوستان: 28.7
142. 🇿🇦 جنوبی افریقہ: 28.0
166. 🇪🇬 مصر: 24.1
180. 🇵🇰 پاکستان: 22.0
189. 🇿🇼 زمبابوے: 20.5
195. 🇰🇪 کینیا: 20.0
197. 🇪🇹 ایتھوپیا: 19.8
201. 🇦🇫 افغانستان: 19.5
207. 🇳🇬 نائجیریا: 18.6
221. 🇸🇩 سوڈان: 18.3
226. 🇺🇬 یوگنڈا: 15.7
227. 🇳🇪 نائجر: 14.8
درمیانی عمر وہ عمر ہے جو آبادی کو عددی لحاظ سے دو مساوی گروہوں میں تقسیم کرتی ہے۔ یعنی آدھے لوگ اس عمر سے چھوٹے ہیں اور آدھے بڑے ہیں۔
پاکستان میں آبادی میں اضافہ کا ایک بڑا مسئلہ معیاری تعلیم کی کمی ہے، پاکستان کی کم تعلیم یافتہ عورتوں میں فی کس اوسط 4.2 بچے ہے جبکہ پڑھی لکھی عورتوں میں 2.6 ہے.
پاکستان ایشیا میں پہلا ملک تھا جس نے فیملی پلاننگ پروگرام  شروع کیا تھا،"کم بچے خوشحال گھرانہ" فیملی پلاننگ 1965-70 کے پنج سالہ منصوبے کا حصہ تھی، کسی زمانے میں بچے دو ہی اچھے کے اشتہار چلنا شروع ہوئے تھے، جس پر مذہبی علماء بڑی دور کی کوڑیاں لائے، اور بچے دو ہی اچھے جلد ناکام ہوگئے، اگر بالفرض ان کی تاویلات کو درست مان بھی لیا جائے تو پھر ان علماء کے پاس دوسرے سوال کا کیا جواب یے؟ یعنی گھٹتے وسائل کا کیا حل پیش کیا ہے؟ اگر ایک کشتی میں چار بندوں کی گنجائش ہے اور آپ اس پر 8 بندے بٹھا دیں تو نتیجتاً کشتی اڑنے نہیں لگے گی بلکہ ڈوب جائے گی. یہی حال دنیا، خطہ یا ملک کا بھی ہے، ایک ناقدانہ جائزہ لینا چاہیے کہ کیا جس رفتار سے ہم نے اپنے علماء کے کہنے پر آبادی بڑھائی ہے، کیا اس رفتار سے درکار وسائل بھی بڑھائے ہیں؟ یا وہ علماء کرام کا مسئلہ نہیں؟
مسئلہ زیادہ بچے پیدا کرنا نہیں بلکہ مسئلہ ان کی صحت، تعلیم اور روزگار ہے. ذرا سوچیے آپ کو علاج معالجے کی کتنی سہولیات دستیاب ہیں؟ کتنے بچے سکول جاپاتے ہیں، ایک رپورٹ کیمطابق پاکستان میں 3 کروڑ کے قریب بچے سکول نہیں جاتے. تھوڑا آگے سوچیے پھر ان 3 کروڑ بچوں کا مستقبل کیا ہو گا؟ یہ معاشرے کے کارآمد حصہ بنیں گے یا پھر کسی گینگ کسی دہشت گرد تنظیم یا پھر کسی منشیات فروش گروپ کا ہتھیار بنیں گے؟ ملک کی ٪36 آبادی پہلے ہی غربت کے لکیر سے نیچے ہے پھر یہ مزید 3 کروڑ کس کھاتے میں جایں گے؟  کیا مدارس میں دی جانے والی مفت خیراتی تعلیم مسئلہ کا حل ہے؟ کیا ان مدارس میں دی جانیوالی تعلیم گھٹتے وسائل کا کوئی متبادل حل پیش کرتی ہے؟ کیا یہ تعلیم دنیا کے ایکو سسٹم اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تحفظ وغیرہ کی طرف کوئی رہنمائی پیش کرتی ہے؟
’’جس ملک میں کم مسلمان ہیں وہاں جاکر بچے پیدا کریں‘‘ وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل


اگر تو بڑھتی آبادی کو بعین تعلیم و تربیت دی جائے تو وہ بہترین افرادی قوت بن کر ملک و قوم کی ترقی کیوجہ بن جاتی ہے لیکن غیر تربیت یافتہ آبادی پھر الٹا ملک کے وسائل پر بوجھ بن جاتی ہے. آج افرادی قوت کی بجائے علمی قوت کا دور ہے ایسے چھوٹے کم آبادی والے ملک بھی ہیں جو پاکستان سے کئی گنا زیادہ امیر ہیں، وجہ معیاری تعلیم و تربیت. اس لیے بچے اتنے پیدا کریں جتنے بچوں کی آپ صحیح پرورش کر سکیں جن کو ریاست روزگار اور بہتر مستقبل دے سکے. 
اب فیصلہ آپ کے ہاتھ آپ کی اپنی عقل کیمطابق. 

No comments:

Post a Comment