Translate

Tuesday, July 12, 2022

Save Electricity Save Pakistan

 بجلی بچائیے!

پاکستان بجلی کے شدید بحران کا شکار ہے، یہ بحران دو طرح کا ہے، ایک طرف بجلی کی کمی ہے تو دوسری طرف جو بجلی ہے وہ مہنگی ہے، ماضی میں پاکستانی حکمرانوں نے اول تو بجلی کی بڑھتی ضرورت کیمطابق بجلی پیدا نہیں کی دوم جب ہنگامی بنیادوں پر بجلی کی پیداوار پر توجہ دی تو عجلت میں مہنگی بجلی کے معاہدے کر لیے، جن میں مشہور زمانہ نجی پاور پلانٹ کے کیپسٹی چارج والے معاہدے ہیں، ان معاہدوں کی پہلی بری چیز یہ بجلی فاسل ایندھن وغیرہ سے تیار ہونی تھی اور ان کی دوسری سب سے بری بات حکومت نے ان پرائیویٹ کمپنیوں کو ان کی کپیسٹی پروڈکشن کے حساب سے پیمنٹ کرنی تھی، یعنی یہ بجلی پیدا کریں یا نہ کریں حکومت نے ان کو ان کی پاور کیمطابق پیمنٹ کرنی ہوتی ہے، ماضی میں حکومتوں نے پانی کی سستی بجلی اور سولر ونڈ بجلی کی پیداوار پر توجہ نہ دی، اور آج یہ پرائیویٹ بجلی کے معاہدے پاکستان کے گلے پڑ چکے ہیں، اور اب ان میں سے 27 کے قریب پاور پلانٹ بند پڑے ہیں، کسی کے پاس فرنس آئل نہیں، کسی کے پاس گیس نہیں، کسی کے پاس کوئلے کی کمی ہے تو کچھ مرمتی کام نہ ہونے کے سبب بند پڑے ہیں، جس کی وجہ سے اس وقت ملک میں 8 سے 9 ہزار بجلی کا شارٹ فال ہے، 



لیکن بالفرض یہ پلانٹ چل بھی پڑتے ہیں تو پھر بھی تو عوام کو مہنگی بجلی ہی ملنی ہے جو مزید مہنگی ہونے جا رہی ہے، مزید براں پاکستان کا بجلی کی ترسیل کا نظام ہی 22 ہزار میگا واٹ تک کا ہے، اس لیے زائد بجلی بن بھی جائے لیکن وہ صارفین تک نہیں پہنچ پائے گی،

اس لیے فی الوقت اپنی گھریلو بجلی کی بچت کی پلاننگ کرکے اپنے اور پاکستان کے لیے بجلی کی بچت کیجیئے،



بجلی پر چلنے والی مختلف ڈیوائسز کا بجلی خرچ

سب سے پہلے روشنی، کیونکہ کچھ چلے نا چلے رات کو لائٹ تو ضرور ہی چلانی پڑتی ہے. نیچے دیے گئی کیلکولیشن کے حساب سے ٹیوب لائٹ، سپاٹ لائٹ، انرجی سیور لائٹ کا استعمال بند کردیں اور ان کی جگہ ایل ای ڈی بلب اور ایل ای ڈی سپاٹ لائٹ استعمال کریں، ایل ای ڈی بلب بہت کم بجلی خرچ کرتے ہیں. 

گرمیوں میں شدید ضروری چیز پنکھے ہیں، اور پنکھے دن رات چلتے ہیں، اس لیے اچھی کمپنی کے پنکھوں کا استعمال کیجیے جو کم بجلی کھاتے ہوں. 


ہر گھر کی ضرورت فریج! فریج ڈی سی انورٹر استعمال کریں، اس کا درجہ حرارت موسم اور استعمال کے حساب سے مناسب رکھیں، اور فریج گھر کی ضرورت کیمطابق خریدیے. فریج کو 4 ڈگری پر رکھیں. اور فریزر کو مائنس 15 ڈگری پر رکھیں. 
کوشش کریں ضرورت سے زائد کھانا نہ پکایں تاکہ بقیہ کھانے کا لوڈ فریج پر نہ پڑے، زیادہ پرانے کھانوں کو فریج میں رکھنے سے گریز کریں۔ 

ائیر کنڈیشنر! ائیر کنڈیشنر کسی زمانے میں صرف امیروں کی سہولت سمجھا جاتا تھا، مگر ٹیکنالوجی کے ارتقاء سے یہ اب مڈل کلاس لوگوں کی دسترس میں بھی آچکا ہے، لیکن بجلی کی بڑھتی قیمتوں کے سبب اب اے سی کا استعمال خاصا مہنگا پڑ سکتا ہے، لیکن کچھ درج ذیل تراکیب کے ذریعے اے سی سے مستفید بھی ہوسکتے ہیں اور بجلی کا بل بھی کم کرسکتے ہیں. 
سب سے پہلے تو ڈی سی انورٹر ائیر کنڈیشنر استعمال کریں 
اے سی کا درجہ حرارت 26 پر ہی رکھیں، ہر ایک ڈگری کم کرنے سے 6 فیصد زائد بجلی خرچ ہوگی، یعنی اگر درجہ حرارت 26 کی بجائے 16 رکھتے ہیں تو پھر 60٪ بجلی زیادہ خرچ ہو گی، کیونکہ نہ کمرے کا ٹمپریچر 16 تک پہنچھ گا اور نہ بیچارے اے سی کو سکون ملے گا، بلکہ وہ بدستور زور لگاتا رہے گا اور بجلی خرچ کرتا رہے گا، ویسے بھی اے سی کا مقصد کمرے کا ٹمریچر نارمل کرنا ہے ناکہ کمبل کرکے سونا، کمبل آپ کو مہنگا پڑ سکتا ہے،
اے سی سٹارٹ ہوتے وقت زیادہ بجلی خرچ کرتا ہے پھر جوں جوں کمرے کا درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے تو پھر یہ بجلی کم استعمال کرتا ہے، اس لیے اے سی کو بار بار آن آف نہ کریں،
کوشش کریں اے سی وہاں لگایں جہاں سورج کی روشنی کم پڑتی ہو، گھر ڈبل سٹوری ہوتو نیچے والے کمرے میں اے سی لگایں، بصورت دیگر کمرے کی چھت پر کوئی ہلکی پھلکی انسولیشن کر لیں، اس سے اے سی کے بل پر اچھا اثر پڑے گا، اے سی کا فلٹر اور جالی ضرور وقت پر بدلی کرتے رہیں اس سے اے سی کی پرفارمنس اور بجلی کے بل پر بھی کم از کم 30٪ اثر پڑے گا۔

کمپیوٹر! آجکل کمپیوٹر بھی ہر گھر کی ضرورت بن چکا ہے، پرانے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کی بجائے لیپ ٹاپ استعمال کریں، اور لیپ ٹاپ کو بھی ہر وقت بجلی پر لگائے رکھنے کی بجائے چارج ہو جانے کے پلگ سے اتار دیں۔


اوون کی بجائے ائیر فرائر استعمال کریں، ایئر فرائر اوون کی بہ نسبت آدھی بجلی خرچ کرتا ہے، مزید گھی اور تیل بھی نہایت کم مقدار میں درکار ہوتا ہے، 

واشنگ مشین آپکے ماہانہ بل میں 30٪ تک اضافہ کردیتی ہے. بار بار واشنگ مشین استعمال کرنے کی بجائے کوشش کریں ہفتہ وار کپڑے اکٹھے کرکے ایک ہی دفعہ دھو لیں. پاور سیونگ آپشن والی واشنگ مشین خریدیں. کپڑے ڈرائر کی بجائے کھلی ہوا میں خشک کر لیں. اچھی کوالٹی کا سرف استعمال کریں اور ساتھ ہی واشنگ مشین کے سائیکل بھی کم کر لیں. استعمال کے فوراً بعد واشنگ مشین بند کردیں. 
آجکل لوڈ شیڈنگ بھی عروج پر ہے تو یوپی ایس بھی مجبوری بن چکا ہے، زیادہ لوڈشیڈنگ کی صورت میں پھر کوشش کریں یو پی ایس کی بیٹری کو سولر پینل سے لگا کر چارج کریں 300 واٹ کے سولر پینل بیٹری کی چارجنگ کے لیے کافی رہیں گے سولر پینلز کیساتھ آپ کو ایک چارجر بھی لگانا پڑے گا، 
یو پی ایس کی بیٹری! ڈرائی بیٹری چونکہ بہت مہنگی ہیں اس لیے پاکستان میں عموما عام تیزاب والی بیٹری ہی استعمال کی جاتی ہے، تیزاب والی بیٹری کے جلدی خراب ہونے کی سب سے عام وجہ اس میں موجود پانی کی کمی ہوتی ہے، لیڈ ایسڈ بیٹری میں موجود اس سیال کو الیکٹرولائٹ کہتے ہیں۔ یہ دراصل سلفیورک ایسڈ اور پانی کا مرکب ہوتا ہے۔ جب بیٹری چارج ہورہی ہوتی ہے، تو یہ سیال الیکٹرولائٹ گرم ہوجاتا ہے الیکٹرولیسس نامی اس عمل کے دوران، پانی ہائیڈروجن اور آکسیجن گیس میں ٹوٹ جاتی ہے جس سے پانی بخارات بن کر اڑ جاتا ہے۔ نتیجہ! بیٹری میں الیکٹرولائٹ کی سطح وقت کے ساتھ کم ہوتی جاتی ہے۔
اگر الیکٹرولائٹ کی سطح بہت کم ہو جائے تو، بیٹری کے سیل میں پلیٹیں خشک ہو جاتی ہیں اور تڑخ کر کام بند کر دیتی ہیں. اس کے علاوہ، اس سیال سے پانی نکل جانے کے باعث پیچھے صرف سلفیورک ایسڈ رہ جائے گا اور سیال بالکل گاڑھا ہو جائے گا. اس لیے بیٹری میں پانی کے لیول کو باقاعدگی سے چیک کرتے رہیں اور لیول کم ہونے کی صورت میں  بیٹری میں پانی ڈال دیں پانی ہمیشہ ڈسٹیلڈ استعمال کریں، جس کو دھاتوں، نمکیات اور منرلز وغیرہ سے فلٹر کیا گیا ہو، کیونکہ یہ منرلز بیٹری کے چارجنگ کے عمل کو متاثر کر سکتے ہیں، پانی بیٹری میں تب ڈالیں جب یہ مکمل طور پر چارجڈ ہو اور پانی بیٹری پر دیے گئے لیول سے زیادہ نہ ڈالیں اس سے الیکٹرولائٹ کا اوور فلو کا چانس ہوتا ہے جس سے بیٹری پھٹ سکتی ہے ، اگر بجلی نہیں بھی جارہی تو پھر بھی ہفتے میں ایک دفعہ بجلی بند کرکے یو پی ایس پر گھر کی بجلی چلایں کیونکہ بیٹری زیادہ عرصہ بند پڑنے رہنے سے بھی خراب ہوجاتی ہے. بیٹری خریدتے وقت اس کی مینوفیکچرنگ تاریخ ضرور چیک کر لیں، اس کی تاریخ چیک کرنے کا طریقہ. بیٹری پر انگریزی ہندسوں میں لکھے کوڈ کو تاریخ سے بدل کر معلوم کیا جا سکتا ہے. یعنی درج ذیل بیٹری کی مینوفیکچرنگ کوڈ ہے
JI JA BJ
اور اس کی تاریخ بنتی ہے
09 01 2020 نو جنوری 2020
بیٹری چارجنگ کے دوران تقریباً 300 واٹ کرنٹ لیتی ہے اور اس حساب سے روزانہ تقریباً 1 یونٹ بجلی کی کھا جاتی ہے، اور اگر بجلی زیادہ جارہی ہو تو پھر بیٹری ماہانہ 30 سے 60 یونٹ تک بجلی کھا جاتی ہے. جبکہ سولر پلیٹیں لگانے سے بیٹری کو سولر پر چارج کرکے یہ بجلی بچائی جا سکتی ہے. 
بیٹری کونسی لینی چاہیے؟ 
پاکستان میں اس وقت 5 قسم بیٹریاں دستیاب ہیں 
عام تیزاب والی بیٹری
گرچہ اس بیٹری کی قیمت کم ہوتی ہے لیکن اس کی چارجنگ ٹائم اور لائف بھی کم ہوتی ہے. اس بیٹری میں تقریباً 300 ریچارج سائیکل ہوتے ہیں. ایک سائیکل سے مراد 100٪ سے 50٪ سے زیادہ ڈسچارج ایک سائیکل بنتا ہے، اگر بیٹری روزانہ ایک دفعہ بھی چارج ہو کر ڈسچارج ہو تو اس حساب سے 300 دن بنتے ہیں. یعنی یہ بیٹری تقریباً ایک سال بمشکل نکالتی ہے. 
دوسری ڈرائی بیٹری
ایک تو یہ بیٹری مہنگی ہیں دوسرا یہ پاکستان کے گرم موسم میں ناکام رہی ہیں. 
تیسری جیل بیٹری، 
یہ عام تیزاب والی بیٹری کے مقابلے بہت پاور فل بیک اپ دیتی ہے، یہ مینٹیننس فری ہوتی ہیں اس میں پانی ڈالنے چیک کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی، ماحول دوست ہوتی ہیں، جگہ کم گھیرتی ہیں، 
چوتھی پاور کپیسٹر بیٹری، 

پانچویں ٹیوبلر بیٹری، 
یہ بیٹری تیزاب والی بیٹری کی جدید قسم ہے، اس میں پلیٹز کی بجائے ٹیوبز ہوتی ہیں، جن کی وجہ سے اس کو ٹیوبلر بیٹری کہا جاتا ہے. جن کی چارجنگ کپیسٹی اور ڈسچارج ٹائمنگ عام تیزاب والی بیٹری سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے، اس بیٹری کے چارج ری سائیکل بھی کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں، اس کے چارج ری سائیکل تقریباً 1500 کے قریب ہوتے ہیں، اگر روزانہ ایک ڈسچارج مکمل ہو تو 1500 دن بنتے ہیں یعنی 5 سال، اس کے علاوہ بیٹری کے پانی لیول چیکنگ کے لیے شیشے کی ٹیوبز ڈھکن کی جگہ لگی ہوتی ہیں جن میں باآسانی پانی کا لیول دیکھا جا سکتا ہے، اور ان کو کھولے بنا پانی ڈالتے وقت لیول دیکھ کر پانی پورا کیا جا سکتا ہے، 

نوٹ: درج بالا بجلی خرچ کی کیلکولیشن کے الیکٹرک کی آفیشل ویب سائٹ سے لی گئی ہیں، بشکریہ کے الیکٹرک

حوالہ جات:

No comments:

Post a Comment