Translate

Friday, June 24, 2022

کنویں کا آئین سٹائن

 کنویں کا آئین سٹائن

ایک مینڈک کنویں میں پیدا ہوا، کنویں میں پلا بڑھا، کنویں میں ہی اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کی، کنویں کے کونے کونے تک کی سیاحت کی، کنویں کے باقی ماندہ چیدہ چیدہ پڑھے لکھے عالموں سے علمی مباحث کیے، اور کنویں کے کم تعلیم یافتہ علم کے پیاسوں کو کنویں کے جدید علوم سے بہرہ ور کرکے خوب داد سمیٹی، سچ تو یہ ہے کہ ہمارا آج کا مذکور مینڈک دراصل اپنے کنویں کا سب سے ذہین اور قابل مینڈک ہے، اس کی قابلیت دیکھ کر دل میں خواہش اٹھی کے کاش بیچارا ذہین مینڈک کنویں سے باہر نکل پاتا تو اصلی دنیا اور کائنات دیکھ کر اس کا ردعمل کتنا حیرت انگیز ہوتا، 

چلئیے ذرا خوش گمانی سے اس ذہین مینڈک کے بارے سوچتے ہیں کہ اگر کوئی انسان ایسی ٹیکنالوجی بنائے جو اس طرح کے ذہین فطین مینڈکوں کو تلاش کر کے کنویں سے باہر کی دنیا میں لائے اور ثواب کمائے، 

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اگر سچ میں یہ مینڈک کنویں سے باہر آ جائے تو کیا ہو؟

فرض کرتے ہیں کوئی رحمدل لیکن سائنٹفک انسان یہ کار خیر سرانجام دینے کو کمربستہ ہو جاتا ہے اور اپنی محنت اور ایجاد کردہ ٹیکنالوجی کی بدولت اس مینڈک کو کنویں سے باہر لے آتا ہے، اخلاقیات اور ناقص عقل تو یہی کہتی ہے کہ مینڈک کنویں سے نکل کر سب سے پہلے اپنے محسن اس انسان کا شکریہ ادا کرے گا جس نے اس کو کنویں سے نکالنے کی ترکیب بنائی، تو یہاں سے مینڈک کی بجائے آپ کے حیران ہونے کا وقت شروع ہوا جاتا ہے، مینڈک کنویں سے نکل کر سب سے پہلے اس کو بتائے گا کہ تمھاری یہ ٹیکنالوجی کوئی سازشی ہتھیار ہے جس سے تم کنویں کی زندگی میں کوئی سازش کرنے جارہے ہو، لیکن خبردار تمھاری یہ سازشی ٹیکنالوجی جلد ہی تباہ و برباد ہو کر مٹ جائے گی. 

چلیں درگزر کرتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں، مینڈک کسی بحری جہاز میں کھلے سمندروں سے پھر ہوائی جہاز سے کھلی ہواوں میں تیرتا ہوا سویٹزرلینڈ پہنچ جائے اور پھر گھومتا گھومتا جرمنی پہنچ جائے اور وہاں اس کی ملاقات اصلی آئین سٹائن سے ہو جائے؟ واہ! اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے، اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ کنویں کا آئن سٹائن اصلی آئن سٹائن کے سامنے شاید ہلکا پڑ جائے گا؟ "یہ بھول ہے آپکی" 



کنویں کا آئن سٹائن اصلی آئن سٹائن کو پہلے تو اس کی سائنسی ایکویشن 

E = mc2

کا صحیح مطلب بتلائے گا، کہ اس ایکویشن میں موجود ایم سے مراد دراصل مینڈک ہے، اور صحیح ایکویشن یہ بنتی ہے. 

E = Mendik2

ابھی تو آپ کو اندازہ ہو ہی گیا ہو گا کہ اس کے بعد اصلی آئن سٹائن کا کیا بنا ہو گا،

چلیں بیچارے آئن سٹائن کو بھی چھوڑیں، اب ہم مینڈک کو لے کر چلتے ہیں یورپ کی سیر کو تاکہ مینڈک یورپ کی محیرالعقل ترقی کو دیکھ کر شاید اب مرعوب ہو جائے، تو یہاں پر آپ پھر مار کھا گئے ہیں، آپ بھول گئے کہ کنویں کا مینڈک دراصل آپکی سوچ سے ایک قدم پیچھے چلتا ہے، اور وہ ہر چیز کو کنویں کی عینک سے ہی پاس فیل کرتا ہے، 

کنویں کا آئن سٹائن گو یورپ کی ترقی سے متاثر ہوتا ہے لیکن ساتھ ہی وہ آپ کو تنبیہ بھی کرتا ہے کہ آپ کی ساری کی ساری ترقی مادی ترقی ہے، یہ بڑی بڑی بلڈنگز کسی بھی وقت گر کر تباہ ہو سکتی ہیں، آپ کی ترقی دراصل مصنوعی ترقی ہے، جبکہ میرے کنویں کے پانی کا لیول پائیدار اور نیچرل ہے، وہ اس لیول سے کبھی نیچے گر ہی نہیں سکتا، البتہ آپ کی بلڈنگز کے لیول نیچرل نہیں اور یہ کہ یہ دنیا اس پہلے بھی کئی دفعہ بن چکی اور بگڑ چکی ہے، مغرب جلد تباہ ہوگا اور پھر ہماری کنویں پائیدار نیچرل اور برمبنی اخلاقیات مغرب سے آگے نکل جائے گی، یہاں آئن سٹائن کی مغربی دنیا کے جلد تباہ ہونے اور کنویں کا آگے نکل کی پھبتی سے ایک واقعہ یاد آیا،

ازراہ تفنن میں آپ کو وہ سناتا ہوں کہ کس طرح مادی ترقی سےکنویں والے آگے نکل جایں گے؟

ہم کزن، ایک دفعہ تایا جان کیساتھ بائیک پر سفر کررہے تھے، تایا جان بہت ہی سنبھل کر اور دھیمے انداز سے بائیک کو چلاتے تھے اور تیز رفتاری کو خالص شیطانی عمل قرار دیتے تھے، ہم اتنے آہستہ آگے بڑھ رہے تھے کے تقریبا ہر موٹر کار ہی ہم کو کراس کیے جا رہی تھی، جب ایک بس نے بھی ہارن بجا کر ہم کو کراس کیا تو ہم نے تایا جی سے بس کو کراس کرنے کی فرمائش کر ہی ڈالی، مگر تایا جی کے کان پر جوں تک نہ رینگی، ان کی چال، مستقل مزاجی اور سپیڈ میں چنداں کچھ تبدیلی نہ ہوئی، 

کرنی خدا کی کہ کچھ آگے گے ہوں گے تو وہی بس سڑک کنارے کسی مسئلے کی بنا پر رکی کھڑی تھی (شاید اس کا آخری سٹاپ تھا)، کھڑی بس کو کراس کرنا تھا کہ تایا جی نے فاتحانہ انداز میں نعرہ لگا کر ہم کو خوشخبری دی کہ دیکھا ہم نے بس کو کراس کر ہی لیا، ہم نے فطرتا پیچھے مڑ کر دیکھا تو واقعی بس ہم سے پیچھے رہ گئی تھی اور ہم آگے بڑھتے جا رہے تھے،

لیکن اب ہم پریشان ہو گے کہ داد تایا جان کو دیں یا بس کو درپیش مسئلے کو؟

کنویں کا آئن سٹائن آپ کو یہ بھی بتاتا ہے کہ دیکھو آپ کی سائنسی کتابوں میں تو پہلے ہی اس کے نام کا ذکر موجود تھا، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ دراصل حق پر ہے، جبکہ تم لوگ غلط ہو۔

اب آپ یقینا کنویں کے آئن سٹائن کی بچگانہ قسم کی تاویلات سے گھبرا چکے ہیں، اب آپ کنویں کے آئن سٹائن سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے اس کے نظریات کی حقیقت اور ثبوت پوچھتے ہیں، اب کنویں کا آئن سٹائن غصے میں آجاتا ہے، اور بتاتا ہے کہ کنویں میں جو اس سے یعنی آئن سٹائن سے سوال کرتا ہے اس کو کنویں میں ڈبو دیا جاتا ہے، اور کنویں کے مینڈکوں اور آئن سٹائن کا ماننا ہے کہ کنواں اسی وجہ سے اب تک قائم ہے۔

قبل اس سے کے آئن سٹائن سے اگلا سوال کرتے آئن سٹائن نے اپنے کنویں واپس جانے کا اعلان کردیا، جہاں اس سے کوئی سوال کرنے کی جرات نہیں کرتا اور اس کو وہاں ہر کوئی سچ مچ میں آئن سٹائن ہی مانتا ہے۔

ایک دفعہ جنگل میں گھوڑے اورگدھے کی بحث ہوئی۔ گھوڑے نے کہا ’’آسمان کا رنگ نیلا ہے‘‘ جبکہ گدھے کاکہنا تھا کہ ’’آسمان کا لا ہے۔‘‘ گھوڑے نے کہا ’’چلو اپنے باشاہ کے پاس چلتے ہیں۔‘‘ دونوں شیر کے پاس پہنچے اور تمام قصہ سنایا۔ شیر نے سب کچھ سننے کے بعد کہا کہ ’’گھوڑے کو جیل میں ڈال دیا جائے۔‘‘ گھوڑے نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ’’بادشاہ سلامت! یہ کیسا انصاف ہے کہ صحیح بھی میں ہوں اور جیل بھی مجھی کو بھیجا جارہا ہے!‘‘
بادشاہ نےکہا ’’بات صحیح یا غلط کی نہیں، تمہارا قصور یہ ہے کہ تم نے ایک گدھے سے بحث کیوں کی؟

سچ پوچھیں تو اب ہماری برداشت بھی جواب دے چکی تھی، ہم اپنے سارے دلائل دے چکے تھے، مگر مینڈک ٹس سے مس نہیں ہوا تھا، اس کا اعتماد اسی طرح برقرار تھا، بلکہ اب تو وہ اپنی دلیل دیتے وقت ہم پر رعب ڈالنے کے لیے  ساتھ اچھلتا بھی تھا، جو ہمارے لیے مزید ہزیمت کا باعث بن رہا تھا، اس لیے ہم نے بھی عافیت اسی میں سمجھی کے کنویں کا آئن سٹائن واپس کنویں میں ہی چلا جائے۔

No comments:

Post a Comment