Translate

Thursday, November 28, 2019

خون کی کمی اینیمیا کو دور کریں

خون کیا ہے؟

  جانداروں کے جسم کی شریانوں میں ایک گاڑھا سیال گردش کر رہا ہوتا ہے اس کو خون کہتے ہیں اس کو دل پمپ کر کے جسم کے پور پور تک پہنچاتا ہے۔ خون جاندار میں پٹرول کی حیثیت رکھتا ہے اس سے جاندار کی حیات چلتی اور اس کی کمی سے جاندار مر جاتا ہے۔ 
ایک صحتمند انسان میں تقریبا" پانچ لیٹر خون ہوتا ہے ۔ اگر اس میں سے دو لیٹر خون نکل جائے تو دل خون کے گردشی ںظام کو قائم رکھنے میں ناکام ہو جاتا ہے جس سے انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ خون بنیادی طور پر تین قسم کے خلیات پر مشتمل ہوتا ہے

سرخ ذرات یا خلیات 

خون میں موجود سب سے اہم سرخ ذرات ہوتے ہیں ان کو ہیموگلوبن کہتے ہیں ان کی مقدار خون میں سب سے زیادہ تقریبا" نوے پرسنٹ ہوتی ہے۔ یہ ہڈیوں کے گودے میں آئرن فولاد کی مدد سے بنتے ہیں ایک سرخ خلیہ تقریبا" ایک سو بیس دن تک زندہ رہتا ہے۔ اس کی کمی سے جاندار کے جسم کو آکسیجن اور خوراک کی ترسیل بند ہو جاتی ہے جس سے جاندار کی موت ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ سرخ ذرات پورے جسم سے ہائیڈروجن گیس جذب کر کے پیپھڑوں تک پہنچاتے ہیں اور پیپھڑوں سے تازہ آکسیجن جسم کو فراہم کرتے ہیں۔ایک صحت مند جسم میں ہیموگلوبن یعنی سرخ خلیات (ریڈ بلڈ سیلز) کا لیول گیارہ یا بارہ 11-12 ہوتا ہے۔  اس کی کمی کو اینیمیا کہتے ہیں۔ 

سفید خلیات
یہ خلیات جاندار کے جسم میں جنگجو کی طرح جراثیموں کیخلاف لڑتے ہیں اس جنگ میں سفید خلیات کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے جو پھر جسم سے پیپ کی شکل میں نکلتے ہیں۔ 
تھرامبوسائٹس پلیٹلیٹس
یہ خون کو بہنے سے روکتے ہیں یہ خلیے جھلی کی طرح خون میں گردش کرتے رہتے ہیں۔جب جسم میں کہیں زخم ہوتا ہے تو یہ ذرات زخم پر فورا" ایک پتلی تہہ جسے انگلش میں کلوٹ کہتے ہیں بنا دیتے ہیں۔ اور خون کو بہنے سے روکتے ہیں ان کی مقدار ڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے چار لاکھ کے درمیان ہوتی ہے۔ اگر ان کی تعداد پچاس ہزار سے کم ہو جائے تو زخم کی صورت میں خون کی بلیڈنگ نہیں رکے گی اور اگر ان کی تعداد بیس ہزار سے کم ہو جائے تو انسانی جلد بہت نازک ہو جاتی ہے کہ انسان شیو تک نہیں کر سکتا۔


خون میں سرخ خلیات کمی کی وجوہات

آئرن کی کمی کسی بھی عمر کے مرد یا عورت میں ہو سکتی ہے فولیٹ, وٹامنز بی بارہ اور منرلز کی کمی، گوشت، انڈے اور ہرے پتے والی سبزیوں کا استعما ل نہ کرنا ، خاتون کا حمل میں ہونا۔ معدے کی صحت کا خراب ہونا اور آنتوں کا صحت مند نہ ہونا، غذا میں صرف سبزیوں کا استعما ل کرنا،وغیرہ خون میں سرخ ذرات کی کمی کا باعث بن سکتے ہیں
خون میں سرخ خلیات کی کمی کی نشانیاں
جسمانی کمزوری، جسم میں درد، چہرے کا رنگ اُڑ جانا، سانس کا پھولنا، چکر آنا، ہاتھوں اور پاوؤں میں سنسناہٹ محسوس ہونا، زبان میں درد یا سوجن کا آجانا، پاؤں اور ہاتھوں کا ٹھنڈا رہنا، ناخنوں کا ٹوٹنا، سر میں درد کی شکایت رہنا، بار بار بھوک لگنا، کھانا کھانے کے بجائے مٹی، برف یا کچے اناج کھانے کا دل چاہنا


آئرن کی کمی پوری کریں
انسانی جسم کو150سے200ملی گرام آئرن کی ضرورت ہوتی ہے، آئرن اور وٹامن سی سے بھر پور غذائیں جو خون بنانے میں مدد دیتی ہیں جیسے پھلیاں، کدو اور اس کے بیج، کشمش و دیگر خشک میوہ جات، انڈے ، مچھلی، دلیہ، بھیڑ، مرغی اور گائے کے گوشت،مالٹے، انگور، چکوترے، اسٹرابیریز، کیوی، امرود ، اناناس، خرپوزہ، کیلا، پپیتا، آم،بروکولی ، لال اور ہری شملہ مرچ، پھول گوبھی ، ٹماٹر اور ہرے پتے والی سبزیوں کا استعمال بڑ ھا دیں
مزید براں آئرن سے بھرپور غذائیں جیسے ٹماٹر کشمش، خشک خوبانی، شہتوت، کجھور، انار، تربوز، آلو بخارا،  کلیجی، چنے، دالیں، پالک وغیرہ کا استعمال کریں

جگر خون نہیں بناتا تو خون بنتا کہاں ہے؟
خون بنانے کے کارخانہ ہڈی کا گودا (Bone Marrow) ہوتا ہے وہی ہڈی کا  گودا یا نلی جو ہم شوق سے نہاری یا بریانی میں ڈال کر کھاتے ہیں۔ 
ہڈی کا گودا  خلیوں (Cells) کا ترتیب شدہ مرکب ہوتا ہے اور یہ جانوروں اور پرندوں میں خون کے خلیے پیدا کرنے کے کارخانے ہوتے ہیں۔ ہڈی کے گودے میں مختلف طرح کے خلیے ہوتے ہیں جن میں سب سے اہم stem cell ہوتے ہیں۔ 
ایک بالغ انسان میں ہڈی کا گودا زیادہ تر ریڑھ کی ہڈی، سینے کی ہڈیوں یا نچلے دھڑ کی ہڈیوں میں ہوتا ہے۔ یہ انسانی جسم کے کل وزن کا 5 فیصد ہوتا ہے۔ ہڈی کے گودے میں روزانہ تقریباً 500 ارب خلیے بنتے ہیں۔
ہڈی کا گودا دو طرح کا ہوتا ہے سرخ اور پیلا۔ سرخ گودے میں خون کے خلیے بنتے ہیں جبکہ پیلا گودا چربی کے خلیے (Adipocytes) بناتا ہے اور ساتھ ہی ہڈی، کارٹیلج اور دیگر جسم کے دیگر خلیے۔
ہڈی کا سرخ رنگ والا گودا (Red Bone Marrow) خون کے سفید  خلیات، سرخ  خلیات اور پلیٹ لیٹس (Platelets) پیدا کرتا ہے۔ 
ہڈی میں موجود پیلے رنگ کا گودا (Yellow Bone marrow) اس وقت فعال (Active) ہوتا ہے جب خون کے  خلیات بنانے کی اضافی ضرورت پڑے۔ 
جب آپ چھوٹے ہوتے ہیں تو آپکے جسم کی ہڈیوں میں سرخ گودا زیادہ ہوتا ہے جیسے جیسے آپ بڑے ہوتے ہیں پیلا گودا بڑھتا جاتا ہے۔
 اس میں کئی غذائی اجزا جیسے کہ وٹامن بی 12، وٹامن اے، وٹامن ای اور فاسفورس مناسب مقدار میں ہوتے ہیں جو خون اوراعصابی نظام (Nervous System) کے لیے مفید ہیں ایسے ہی گودا کھانے سے قوتِ مدافعت بھی بہتر ہوتی ہے تاہم گودا مناسب مقدار میں کھانا چاہیے کیونکہ اس  میں بے حد فیٹ ہوتے ہیں جو کولیسٹرول، ہائی بلڈ پریشر کا باعث اور دل کے امراض کا باعث بن سکتے ہیں۔

خون کے گروپ۔۔ بلڈ گروپ ۔۔ Blood Type
اس وقت انسانی خون کی 30 مختلف سسٹم system کے تحت درجہ بندی کی جا سکتی ہے جس میں روزمرہ زندگی میں ABO اور Rh (یعنی Rhesus ) سسٹم سب سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ ABO سسٹم میں خون کے چار گروپ ہوتے ہیں یعنی AB, B, A اور O جبکہ Rh سسٹم ان ہی چاروں گروپ کو positive یا negative میں تقسیم کر دیتا ہے جس سے یہ آٹھ گروپ بن جاتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ABO سسٹم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلڈ گروپ کا دارومدار خون کے سرخ خلیوں پر A اور B اینٹی جن antigen کی موجودگی یا غیر موجودگی پر ہوتا ہے۔ ایٹی جن antigen اس کے لیے لفظ immunogen بھی استعمال ہوتا ہے، امیونوجن سے مراد کوئی بھی ایسا سالمہ ہوتی ہے کہ جو اگر جسم میں داخل (یا پیدا) ہو جائے تو وہ جاندارکے جسم میں ایک غیر ہونے کا احساس اجاگر کرتا ہے اور اس کو غیر اور خطرناک سمجھتے ہوئے جسم کا مدافعتی نظام متحرک ہو کر اس کے خلاف لڑنے اور اس کو ختم کرنے کے لیے ایسے اجسام بناتا ہے جنکو ضد (antibodies) کہتے ہیں۔

٭جن لوگوں کا بلڈ گروپ A ہوتا ہے ان کے خون کے سرخ خلیات RBC پر A اینٹی جن (antigen) موجود ہوتا ہے جبکہ ان کے پلازمہ میں اینٹی B اینٹی باڈی (antibody) پائ جاتی ہے جو حاملہ ماں سے اس کے بچے تک نہیں پہنچ سکتی۔ 
٭جن لوگوں کا بلڈ گروپ B ہوتا ہے ان کے خون کے سرخ خلیات RBC پر B اینٹی جن (antigen) موجود ہوتا ہے جبکہ ان کے پلازمہ میں اینٹی A اینٹی باڈی (antibody) پائ جاتی ہے جو حاملہ ماں سے اس کے بچے تک نہیں پہنچ سکتی۔ 
٭جن لوگوں کا بلڈ گروپ AB ہوتا ہے ان کے خون کے سرخ خلیات RBC پر A اورB دونوں اینٹی جن موجود ہوتے ہیں جبکہ ان کے پلازمہ میں دونوں اینٹی باڈی نہیں پائ جاتیں ۔
٭جن لوگوں کا بلڈ گروپ O ہوتا ہے ان کے خون کے سرخ خلیات RBC پردونوں اینٹی جن موجود نہیں ہوتے جبکہ ان کے پلازمہ میں دونوں اینٹی باڈی پائی جاتی ہیں۔
اینٹی A ۔۔ antibody خون کے ان سرخ خلیات RBC پر عمل کرتی ہے جن پر A اینٹی جن موجود ہوتا ہے اور انہیں باہم چپکا کر agglutinate توڑنے کا سبب بنتی ہے۔ اسی طرح اینٹی B ۔ antibody بلڈ گروپ B کے سرخ خلیات کی دشمن ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ Rhesus یا Rh سسٹم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جن لوگوں کا بلڈ گروپ positive ہوتا ہے ان کے خون کےسرخ خلیات RBC پر Rhesus اینٹی جن موجود ہوتا ہے جبکہ ان کے پلازمہ میں اینٹی Rhesus اینٹی باڈی antibody نہیں پائ جاتی ہے۔ 
جن لوگوں کا بلڈ گروپ negative ہوتا ہے ان کے خون کے سرخ خلیات RBC پر Rhesus اینٹی جن antigen موجود نہیں ہوتا ہے اور ان کے پلازمہ میں بھی اینٹی Rhesus اینٹی باڈی antibody نہیں پائ جاتی۔ یعنی اینٹی Rhesus اینٹی باڈی قدرتی natural اینٹی باڈی نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ اگر کسی negative شخص کو پہلی دفعہ positive خون لگ جائے تو بلڈ ری ایکشننہیں ہوتا مگر اب اس شخص میں اینٹی Rhesus اینٹی باڈی بن جاتی ہیں جو آئندہ positive خون کے لگائے جانے پر جان لیوا ری ایکشن کر سکتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ Rhesus یا Rh سسٹم اور حمل ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک positive بلڈ گروپ کی خاتون کے حمل میں بچے کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
ایک negative بلڈ گروپ کی خاتون کے پہلے حمل میں بچے کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا خواہ وہ positive بلڈ گروپ کا بچہ ہو یا negative کا۔ مگر جب ایک negative بلڈ گروپ کی حاملہ خاتون positive بلڈ گروپ کے بچے کو جنم دیتی ہے تو دوران زچگی بچے کے کچھ سرخ خلیے ماں کے دوران خون میں شامل ہو کر ماں میں اینٹی Rhesus اینٹی باڈی antibody بنانے کا سبب بنتے ہیں (جو حاملہ ماں سے اس کے بچے تک پہنچ سکتی ہیں) اور مستقبل میں ہونے والے حمل کے دوران ماں کے جسم میں پرورش پاتے بچے کے سرخ خلیات کو توڑنے اور حمل ضائع ہونے کا سبب بنتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ negative بلڈ گروپ کی خاتون اگر positive بلڈ گروپ کے بچے کو جنم دے تو اسے جلد از جلد اینٹی Rhesus اینٹی باڈی کا انجکشن (مثلا RHEOGRAM ) لگا دیا جاتا ہے جو ماں کے خون میں داخل شدہ بچے کے سرخ خلیات کو تباہ کر دیتا ہے اور ماں کے جسم کو خود اینٹی Rhesus اینٹی باڈی بنانے کی ضرورت نہیں رہتی۔ اس طرح مستقبل میں ہونے والے حمل کے دوران اس ماں کے جسم میں پرورش پاتے بچے کو خطرہ نہیں رہتا۔ 
اگر positive بلڈ گروپ کے بچے کی پیدائش کے بعد negative بلڈ گروپ کی خاتون کو یہ اینٹی Rhesus اینٹی باڈی کا انجکشن نہ لگے تو اس کے ہر اگلے positive بلڈ گروپ کے بچے کا دوران حمل مرنے کا خطرہ بڑھتا چلا جائے گا۔
۔۔۔negative بلڈ گروپ کی خواتین کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ negative 
بلڈ گروپ کے کسی مرد سے شادی کریں۔ اس طرح بچے بھی negative بلڈ گروپ کے ہوں گے اور حمل کے خطرات سے محفوظ رہینگے۔

۔۔۔۔۔۔۔ انتقال خون Transfusion ۔۔۔۔۔۔۔
جب کسی مریض کو خون دیا جاتا ہے تو مریض کی اپنی اینٹی باڈی اور انتقال شدہ سرخ خلیات کے درمیان ری ایکشن کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جبکہ مریض کے اپنے سرخ خلیات اور انتقال شدہ اینٹی باڈی کے درمیان ری ایکشن کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔
ویسے تو ہر مریض کو وہی خون دیا جاتا ہے جیسا کہ خود اس کا اپنا خون ہے مگر کبھی کبھی جب مریض کے گروپ کا خون دستیاب نہ ہو تو دوسرے گروپ کا خون بھی (احتیاط کے ساتھ) دیا جا سکتا ہے مگر اس کے کچھ قواعد ہیں

۔۔negative 
گروپ کے مریض کو positive گروپ کا خون نہیں دیا جا سکتا البتہ positive گروپ کے مریض کو negative خون دیا جا سکتا ہے۔ 
۔۔AB 
گروپ کے مریض دوسرے گروپ کے لوگوں کا خون لے سکتے ہیں مگر انہیں خون دے نہیں سکتے۔
۔۔O 
گروپ کے لوگ دوسرے گروپ والوں کو خون دے سکتے ہیں مگر خود کسی دوسرے گروپ کا خون قبول نہیں کر سکتے یعنی O گروپ کے مریض کو صرف O گروپ کا ہی خون لگ سکتا ہے۔
۔۔A
گروپ کا انسان گروپ B کو اور B گروپ کا انسان گروپ A کو خون نہ دے سکتا ہے اور نہ لے سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
زیادہ تر ممالک میں گروپ O positive اور A positive بکثرت پایا جاتا ہے جبکہ گروپ AB negative بہت ہی کمیاب ہوتا ہے یعنی ایک فیصد کے لگ بھگ یا اس سے بھی کم۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ وراثت ۔۔۔۔۔۔۔
اگر ابا اور امی دونوں کا بلڈ گروپ O ہے تو بچوں کا گروپ بھی O ہوتا ہے۔ یعنی A, B یا AB نہیں ہو سکتا۔

اگر ابا اور امی دونوں کا بلڈ گروپ AB ہے تو کسی بھی بچے کا بلڈ گروپ O نہیں ہو سکتا۔ ہاں B,A اور AB ہو سکتا ہے۔

اگر ابا اور امی میں سے کسی ایک کا بلڈ گروپ AB ہے اور دوسرے کا O تو بچوں میں سے کسی کا بھی بلڈ گروپ AB یا O نہیں ہو سکتا۔ بچے یا تو A ہوں گے یا B۔

اگر ابا اور امی دونوں کا بلڈ گروپ negative ہے تو بچوں کا گروپ بھی negative ہوتا ہے۔ مگر اگر والدین positive ہوں تو بھی ان کے بچے negative ہو سکتے ہیں۔
ویسے تو ہر انسان کا بلڈ گروپ ساری زندگی ایک ہی رہتا ہے مگر انتہائ شاذ و نادر مثالیں دستیاب ہیں جن میں liver transplant اور bone marrow transplant کے بعد مریض کا بلڈ گروپ بدل گیا۔

No comments:

Post a Comment