Translate

Tuesday, July 9, 2019

ِIran & America Conflict in Urdu

ایران امریکہ کی ممکنہ معاذآرائی. اور پاکستان کا کردار

سعودی عرب اور یمن کی صورتحال

 ایران یمن میں حوثی باغیوں کو بدستور جدید ہتھیار مہیا کر رہا ہے. جس کے جواب میں سعودی عرب نے امریکہ کو استعمال کرنے کی پلاننگ کی ہے جس کے لیے ایک طرف وہ امریکہ کو سو ارب ڈالر دے رہا ہے تو دوسری طرف اسرائیل کی حمایت کا یقین بھی دلایا گیا ہے. ابھی حال ہی میں یمن سے سعودی آئل کنوؤں پر ڈرون حملہ اور خلیج میں چار ٹینکروں پر حملہ کے بعد امریکہ نے سعودیہ کو آٹھ ارب ڈالر کا جدید اسلحہ دینے کا عندیہ دیا ہے
یمن کی صورتحال: حوثی (زیدی شیعہ) قبیلہ ہے جنکی تعداد لگ بھگ ایک کروڑ تیس لاکھ ہو گی جو یمن کی آبادی کا چالیس پینتالیس پرسنٹ ہو گا۔ زیدی شیعے سنیوں سے بہت کم اختلاف رکھتے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران میں اثنا عشری (بارہ امام) شیعہ غالب ہیں۔عقیدت اور نظریات کے حوالے سے حوثیوں اور ایرانیوں میں کوئی اتحاد نہیں رہا ہاں البتہ دونوں اسرائیل کے مخالف ہیں۔ اور اس بات پر ایک دوسرے کی حمایت بھی کرتے رہے ہیں۔ پچاس سال قبل تک زیدی قبائل یمن کے کچھ علاقوں پر حکمران بھی تھے اور ان کے سعودی عرب سے بہت اچھے تعلقات بھی تھے۔ پھر 1990 میں حوثیوں نے مذہبی انقلاب (أنصار الله) کا نعرہ لگایا۔ اور حکومت (زیدی صدر) کیخلاف ہتھیار اٹھا لیے۔ یہ انقلاب ایک ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا اور یہاں سے یمن کے حالات خراب ہونا شروع ہوئے اور یمن بیرونی طاقتوں کے ہتھے چڑھ گیا شمالی کوریا اور القاعدہ جیسی تنظیمیں بھی میدان میں کود پڑیں۔ حالات اس وقت انتہا کو پہنچ گئے جب باغیوں نے 2014 میں یمن کے دارلحکومت پر قبضہ کر لیا۔تب سے اب تک بالادستی کی جنگ جاری ہے۔

امریکہ اور مشرق وسطی

امریکہ تیل سے مالا مال مشرق وسطیٰ میں بالوساطت اسرائیل اپنا مکمل کنٹرول بڑھانا چاہتا 
ہے. اس کے لیے اس نے یمن تنازعے کو استعمال کرتے ہوئے عرب ممالک کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے اور اب وہ ایران کو باقاعدہ فکس کرنے کی پلاننگ 
کر رہا ہے.یا کم از کم خلیج میں دباو بڑھا کر ایران کی آئل ایکسپورٹز کو بالکل بند کر دینا چاہتا ہے.




 ٹرمپ اور ایران

   امریکہ دنیا کی سپر پاور ہے اور وہ دنیا کیساتھ سو سالہ جنگی تاریخ رکھتا ہے. اس اپ اندازہ لگا سکتے ہو کہ جنگ کی امریکن پالیسیز میں کس قدر اہمیت ہے. دوم جنگ وہ اچھی ہوتی ہے جس میں آپ کو فتح حاصل ہو چاہے کسی بھی قیمت پر تو اس جنگ کے گناہ چھپ جاتے ہیں. ٹرمپ ابھی تک اس فیلڈ میں کوئی کارہائے نمایاں ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں ان کی واحد شام میں مہم جوئی کسی منڈھے نہیں چڑھی. الیکشن سر پر ہے ٹرمپ کو الیکشن سلوگن چاہیے. ٹرمپ ایران کیساتھ کیے گئے اوبامہ کے معاہدے کے روز اول سے مخالف ہے. ایران کی مشرق وسطیٰ اور یمن میں مداخلت ٹرمپ کو مہم جوئی کا جواز مہیا کرتی ہے.
پاکستان کے ایران کیساتھ سرد تعلقات اور ایران کا انڈیا کی طرف جھکاو فطری طور پر پاکستان کو سعودی عرب کی طرف جھکنے پر مجبور کر دیتا ہے. رہی سہی کسر پاکستان کی موجودہ کمزور معاشی حالت اور اسی تناظر میں سعودیہ اور یواے ای کی طرف سے دی جانیوالی حالیہ امداد پاکستان کے ہاتھ پاؤں باندھ دینے کے لیے کافی ہو گی

ایران کا انقلاب اور موجودہ صورتحال
ایران 1979 تک اسرائیل اور امریکہ کا دوست اور قریبی اتحادی تھا. سنہ 1948 میں اپنے قیام کے ساتھ ہی اسرائیل کے ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم ہوئے۔ ایران ترکیہ کے بعد دوسرا اسلامی ملک تھا جس نے یہودی ریاست اسرائیل کو تسلیم کیا۔ مئی 1947 میں اقوام متحدہ نے فلسطین کے حل کے لیئے 11 ممالک (آسٹریلیا، کینیڈا، چیکوسلواکیہ، گوئٹے مالا، بھارت، ایران، نیدرلینڈز، پیرو، سویڈن، یوروگوئے اور یوگوسلاویہ) کی کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی نے فلسطین کا دو ریاستی حل پیش کیا صرف 3 ممالک بھارت یوگوسلاویہ اور ایران نے اس کی مخالفت کی۔ بعدازاں ایران نے اقوام متحدہ میں بھی فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف ووٹ دیا۔  اسرائیل ایران کو عرب ریاستوں کے خلاف اپنا اتحادی سمجھتا تھا۔ ایران اسرائیل سے باہر دوسری بڑی یہودی برادری کا گھر بھی رہا ہے۔ آج بھی 20,000 سے زیادہ یہودی ایران میں آباد ہیں۔

 پھر ایران میں مذہبی انقلاب آیا یہ انقلاب دراصل مرگ بر امریکہ انقلاب تھا مگر اس پر شیعہ مذہبی انقلابیوں نے قبضہ کر لیا اور اس انقلاب نے ایران کو بنیاد پرست شیعہ مذہبی ریاست بنا دیا، ایران ایک مشکل سے نکل کر دوسری مشکل کے منہ میں چلا گیا. امریکہ اور اسرائیل دشمن قرار دیے گئے اور کئی دہائیوں تک ایرانی قوم کے اندر امریکہ دشمن عزائم بھرے جاتے رہے. جس کے نتیجے میں آج ایرانی قوم امریکہ کیساتھ جنگ میں کسی بھی حد تک جانے کو تیار بیٹھی ہے.شیعہ ریاست کو اپنے قیام کیساتھ ہی سنی العقائد ریاستوں کی جانب سے بھرپور مخالفت ملی۔ اورعراق نے ایران پر جنگ مسلط کردی۔ عالمی طاقتوں نے عراق کے ذریعے ایران کو تباہ کرنے کی مسلسل آٹھ سال کوشش کی مگر ایران کی شیعہ ریاست کو ختم کرنے میں ناکام رہے۔ جو کہ ایرانی قوم کے لیے حوصلہ افزا پوائنٹ ہے۔ 
جب اسرائیل نے 1982ء میں ملک کی خانہ جنگی میں مداخلت کے لیے جنوبی لبنان میں فوج بھیجی تو خمینی نے ایرانی پاسداران انقلاب کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں مقامی شیعہ ملیشیاؤں کی حمایت کے لیے روانہ کیا۔ حزب اللہ ملیشیا، جو اس حمایت سے پروان چڑھی، آج لبنان میں براہ راست ایرانی پراکسی سمجھی جاتی ہے۔2006 اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف ایک ماہ تک جنگ کی لیکن بھاری ہتھیاروں سے لیس تنظیم کو کچلنے میں ناکام رہا۔
مگر جب تک عراق میں صدام کی حکومت رہی تب تک ایران کی خطے میں سیاسی سرگرمیاں اور مداخلتیں محدود رہیں ایران فی الوقت یمن میں حوثی باغیوں کی مدد کررہا ہے لبنان میں حزب الللہ شیعہ ملیشیا کی مدد کررہا ہے شام میں صدر بشار الاسد کے ساتھ کھڑا ہے عراق میں شیعہ حکومت کی مدد کر رہا ہے اس سب کیوجہ سے ایران نے سعودی عرب اور اسرائیل کو اپنا مشترکہ دشمن بنا لیا ہے اور ان دونوں کا سرپرست امریکہ ہے۔

ایران کا سب سے موثر ہتھیار آبنائے ہرمز ہے  


آبنائے ہرمز تیل کی گزرگاہ کے حساب سے دنیا کی سب سے بڑی گزرگاہ ہے

جس سے دنیا کا تقریبا پچیس فیصد تیل گزرتا ہے۔ یہ تیل دنیا کے بڑے بڑے ممالک چین جاپان انڈیا پاکستان اور کوریا جیسے ممالک کو جاتا ہے

 آبنائے ہرمز کی چوڑائی کسی مقام پر صرف انتالیس کلو میٹرز رہ جاتی ہے

 اور آبنائے کو بند کرنا ایران کے لیے چنداں مشکل نہیں۔ اور اس کے بند ہونے سے آدھی دنیا کا نظام رک سکتا ہے اور دنیا میں تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں گی اس لیئے یہ ممالک جنگ کی ہر گز حمایت نہیں کریں گے۔.

چین اور روس اس صورتحال کو کیسے دیکھتے ہیں 

   روس ایران کا دیرینہ اتحادی ہے اور شام کے واقعے کے بعد قوی امکان ہے کہ وہ امریکہ کو ایران کے خلاف فری ہینڈ ہرگز نہیں دیگا ایران کئی ممالک کیساتھ تجارت روسی روبل میں کرتا ہے جو اس کے روس پر اعتماد کی بڑی نشانی ہے. دوسری طرف چائنہ خطے کی ابھرتی تجارتی طاقت ہے اور اس کے بحرہ عرب میں کشیدگی پر شدید تحفظات ہیں. چائنہ یہ بھی سمجھتا ہے کہ امریکہ کو ہمیں نہیں بتانا چاہیے کہ ہم کس سے تیل خریدیں اور کس سے ناں خریدیں. مزید مشرق وسطیٰ سے قطر اور ترکی کی جانب سے بھی جنگ کی شدید مخالفت سامنے آ سکتی ہے. یورپ تاحال جنگ کو بلاجواز اور بے محل قرار دے رہا ہے. یورپ بخوبی واقف ہے کہ کشیدگی سے عالمی مارکیٹ شدید متاثر ہو گی

مشرق وسطی کی تشویشناک کا صورتحال کا اصل ذمہ دار

اگر معاملے کو باریکی سے دیکھا جائے تو ایران امریکہ کے ہاتھ مضبوط کر رہا ہے. کل تک جو عرب ممالک اسرائیل سے دور تھے وہ آج ایران کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے اسرائیل سے جا ملے ہیں.




مسلمان اپنی تباہیوں کے خود ذمہ دار ہیں. کبھی صدام کو ہیرو بنا لیتے ہیں جس نے مسلم امہ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا تو کبھی خمینی کے جنونی انقلاب سے دنیا کو فتح کرنے چل پڑتے ہیں. مسلمانوں کو من حیث القوم جذباتیت کے سراب سے نکل کر حقائقیت کے میدان میں اترنا ہوگا اور محض جذبے کی بجائے عقل علم ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا. 

No comments:

Post a Comment